گرمائش حاصل کرنے کیلئے شراب پی...

Egypt's Dar Al-Ifta

گرمائش حاصل کرنے کیلئے شراب پینا

Question

گرمائش حاصل کرنے کیلئے شراب پینا حلال ہے کہ حرام؟ جبکہ شراب اتنی مقدار میں نہ ہوکہ نشہ آور بن سکے اور نہ ہی پینے کی غرض نشہ ہو۔ 

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ، وبعد. الله تعالى نے فرمایا: ﴿يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِنْ نَفْعِهِمَا﴾ [البقرة: 219]، یعنی: "وہ پوچھتے ہیں آپ سے شراب اور جوےٴ کے بارے میں، آپ کہیئے ان دونوں میں بہت بڑا گناہ ہے، اور ان میں لوگوں کیلئے منفعتیں بھی ہیں لیکن ان کا گناہ ان کے نفع سے بڑا ہے"۔ امام احمد امام ابو داود امام ترمذی اور امام ابن ماجه رحمھم اللہ نے جابر بن عبد اللہ رضي الله عنهما سے روایت کیا کہ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا: [مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ[ یعنی: جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہوتی ہے۔

لہذا گرمائش حاصل کرنے کیلئے شراب پینا شرعا حرام ہے چاہے پینے والے کا مقصد حصولِ نشہ نہ ہو اور چاہے اس کی مقدار نشہ کی حد تک نہ پہنچے؛ کیونکہ نشہ آور چیز کی قلیل مقدار اور کثیر مقدار دونوں حرام ہیں۔ اور گرمائش جس طرح حرام چیزوں سے حاصل ہوتی ہے اسی طرح مباح چیزوں سے بھی حاصل ہو جاتی، اور یہاں کوئی ایسی ضرورت بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے حرام چیز میں رخصت مل جاتی ہے، اور "ضرورت" وہ ہوتی ہے کہ اگر اسے اس انسان نے پورا نہ کیا تو وہ ہلاک ہو جاےٴ گا یا ہلاک ہونے کے قریب پہنچ جاے گا۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.


 

Share this:

Related Fatwas