آیت ﴿تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا﴾ [الأنعام: 61] کے مفہوم کا بیان
Question
ایک سائل پوچھتا ہے: اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ﴿حَتَّى إِذَا جَاءَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَهُمْ لَا يُفَرِّطُونَ﴾ [الأنعام: 61] میں "رُسُل" سے کیا مراد ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛
اللہ عز وجل نے ملک الموت کو پیدا فرمایا اور اُسے روح قبض کرنے پر مامور فرمایا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿قُلْ يَتَوَفَّاكُمْ مَلَكُ الْمَوْتِ الَّذِي وُكِّلَ بِكُمْ ثُمَّ إِلَى رَبِّكُمْ تُرْجَعُونَ﴾ یعنی: "کہہ دو کہ تمہاری روحیں وہ فرشتہ قبض کرتا ہے جو تم پر مقرر کیا گیا ہے، پھر تم اپنے رب کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔" [السجدة: 11]
اور اللہ تعالیٰ نے ملک الموت کے مددگار فرشتے بھی پیدا فرمائے ہیں۔ جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿حَتَّى إِذَا جَاءَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَهُمْ لَا يُفَرِّطُونَ﴾ [الأنعام: 61] یعنی: "یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کو موت آتی ہے تو ہمارے بھیجے ہوۓ (فرشتے) اس کی روح قبض کر لیتے ہیں، اور وہ کوتاہی نہیں کرتے۔"
ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے اپنی تفسیر میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے اس آیت ﴿تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا﴾ [الأنعام: 61] کی تفسیر میں نقل کیا ہے کہ: ''اس سے مراد ملک الموت کے مددگار فرشتے ہیں۔"
اور عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے اپنی تفسیروں میں حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے آیتِ مبارکہ ﴿تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا﴾ [الأنعام: 61] کی تفسیر میں روایت کیا ہے کہ: ''فرشتے (پہلے) جان قبض کرتے ہیں، پھر ملک الموت ان سے روح کو قبضے میں لیتا ہے۔"
اسی طرح عبد الرزاق، ابن جریر اور ابو الشیخ نے اپنی کتاب "العظمة" میں حضرت قتادہ رحمہ اللہ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ: ''بے شک ملک الموت کے لئے بھی فرستادہ (فرشتے) ہیں؛ بعض روحیں وہ فرشتے قبض کرتے ہیں، پھر وہ ان روحوں کو ملک الموت کے سپرد کر دیتے ہیں۔"
امام قرطبی رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر (7/7، طبع دار الکتب المصریة) میں فرمایا: ''اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا﴾ سے مراد ملک الموت کے مددگار فرشتے ہیں، جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اور دیگر نے فرمایا ہے۔ روایت میں آیا ہے کہ یہ معاون فرشتے روح کو جسم سے آہستہ آہستہ کھینچتے ہیں، یہاں تک کہ جب روح کو مکمل طور پر قبض کرنے کا وقت آتا ہے، تو اُسے ملک الموت قبض کر لیتے ہیں۔"
اور کلبی نے کہا ہے: ملک الموت روح کو جسم سے قبض کرتا ہے، پھر اگر مرنے والا مؤمن ہو تو وہ روح فرشتگانِ رحمت کے سپرد کر دیتا ہے، اور اگر کافر ہو تو فرشتگانِ عذاب کے حوالے کر دیتا ہے۔ پس، ان تمام اقوال کی روشنی میں سوال کا جواب واضح ہو جاتا ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.