بیماری کی وجہ سے حیض کا بے قاعدہ ہونا
Question
ایک بیمار عورت کا علاج کیمیکل ڈوز سے کیا جا رہا ہے اور اس کی وجہ سے اس کے ماہواری کے دنوں میں خلل پیدا ہو رہا ہے تو اس کی ماہواری کا حساب کیسے لگایا جاۓ؟
Answer
اگر کوئی عورت حیض سے پاک ہونے کے بعد دس دن گزرنے سے پہلے خون دیکھے تو یہ استحاضہ کا خون ہے لیکن اگر دس دن یا اس سے زیادہ گزرنے کے بعد دیکھے تو یہ حیض کا خون ہے بشرطیکہ اس کا دورانیہ تین دن اور تین راتیں یا اس سے زیادہ ہو اور دس دن سے زیادہ نہ ہو اور اس عورت کی عادت بھی معلوم نہ ہو، اور اگر تین دن اور تین راتوں سے کم ہو تو یہ استحاضہ ہو گا اور اگر دس دن سے زیادہ ہوا تواگر اسے دس سے کم کی عادت معلوم ہو تو اس خون کو اس کی عادت پر لوٹایاجائے گا اور جتنے دن اس کی عادت ہے اتنے دن حیض ہوگا اور اس سے زیادہ استحاضہ ہ ہو گا اور جتنے دن اس کی عادت سے زیادہ خون آیا ان ایام کی نمازیں قضا کرنااس پر واجب ہو گا ۔ اور اگر اسے معلوم عادت نہ ہو تو حیض کو اس کی زیادہ سے زیادہ مدت کی طرف لوٹایا جاۓ گا جو کہ دس دن ہے۔ پس اس کے حیض کی مقدار دس دن ہو گی اور اس سے زیادہ استحاضہ ہو گا اور دس دن گزر جانے کے بعد یہ عورت غسل کرے گی۔
اور اگر یہ خون جاری رہا تو وہ ہر ماہ اپنی عادت کا حساب کرتی رہے اور یہی اس کا حیض ہو گا اور مہینے کے باقی ایام پاکی کے ہوں گے، یہ حکم اس وقت کا ہے جب اسے اپنی عادت اور اپنے دنوں کی تعداد معلوم ہو اور اس کے اول و آخر کا علم ہو۔ اگر اس کی عادت نہ ہو تو اس کی عادت کو حیض کی زیادہ سے زیادہ مدت کی طرف لوٹایا جاۓ گا جو کہ دس دن ہے۔ پس اس کی حیض کی مقدار دس دن ہوگی اور جو خون اس سے زیادہ ہو وہ استحاضہ ہوگا۔ اور جب ثابت ہو گیا کہ یہ استحاضہ ہے تو ہر وہ چیز جو اس پر حیض کی وجہ سے حرام تھی جیسے نماز، روزہ وغیرہ، حیض کے غسل کرنے کے بعد حلال ہو جاۓ گی۔ یاد رہےکہ یہ اندازہ عبادات کے احکام کے ساتھ خاص ہے جیسے نماز اور روزہ وغیرہ، عدت کے احکام کے ساتھ نہیں۔