معراج روحانی تھا یا جسمانی؟

Egypt's Dar Al-Ifta

معراج روحانی تھا یا جسمانی؟

Question

یخ ٢/١٢/٢٠٠٣ مندرج استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جس میں سائل نے معراج کے بارے میں پوچھا ہے کہ کیا حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم معراج میں بلند آسمانوں کو جسم و روح کے ساتھ گئے یا خواب میں؟.

Answer

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت افزائی اور ان کی قدر و منزلت کو مزید اجاگر کرنے اور انہیں اپنی بڑی بڑی نشانیوں پر مطلع فرمانے کے لئے اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاص طور پر معجزہء اسراء و معراج سے نوازا ، چنانچہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:)سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلاً مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ) – پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو راتوں رات لے گئی مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک ، جس کے ارد گرد ہم نے برکتیں رکھی کہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں ، بے شک وہ سنتا دیکھتا ہے - [الاسراء: ١]. نیز اللہ تعالی کا ارشاد ہے: (وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَى (1) مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَى (2) وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى (3) إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى (4) عَلَّمَهُ شَدِيدُ الْقُوَى (5) ذُو مِرَّةٍ فَاسْتَوَى (6) وَهُوَ بِالْأُفُقِ الْأَعْلَى (7) ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّى (8) فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى (9) فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَى (10) مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَى (11) أَفَتُمَارُونَهُ عَلَى مَا يَرَى (12) وَلَقَدْ رَآَهُ نَزْلَةً أُخْرَى (13) عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى (14) عِنْدَهَا جَنَّةُ الْمَأْوَى (15) إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشَى (16) مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغَى (17) لَقَدْ رَأَى مِنْ آَيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَى) - اس پیارے چمکتے تارے محمد کی قسم جب یہ معراج سے اترے ، تمہارے صاحب نہ بہکے نہ بے راہ چلے ، اور وہ کوئی بات اپنی خواہش سے نہیں کرتے ، وہ تو نہیں مگر وحی جو انہیں کی جاتی ہے ، انہیں سکھایا سخت قوتوں والے طاقتور نے ، پھر اس جلوہ نے قصد فرمایا ، اور وہ آسمان بریں کے سب سے بلند کنارہ پر تھا ، پھر وہ جلوہ قریب ہوا ، پھر خوب اتر آیا ، تو اس جلوے اور اس محبوب میں دو ہاتھوں کا فاصلہ رہا بلکہ اس سے بھی کم ، اب وحی فرمائی اپنے بندے کو جو وحی فرمائی ، دل نے جھوٹ نہ کہا جو دیکھا ، تو کیا تم ان سے ان کے دیکھے ہوئے پر جھگڑتے ہو ، اور انہوں نے تو وہ جلوہ دوبار دیکھا ، سدرۃ المنتہیٰ کے پاس ، اس کے پاس جنت المأویٰ ہے ، جب سدرہ پر چھا رہا تھا جو چھا رہا تھا ، آنکھ نہ کسی طرف پھری نہ حد سے بڑھی ، بے شک اپنے رب کی بہت بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں -[النجم: ١۔ ١٨].
جمہور علمائے کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ واقعہ اسراء جسم اور روح کے ساتھ رونما ہوا ہے کیونکہ قرآن کریم میں اس کی صراحت آئی ہے چنانچہ'' عبدہ'' فرمایا گیا ہے اور بندہ کا اطلاق روح اور جسم دونوں کے مجموعے پر ہی ہوتا ہے ، اسراء کے بارے میں قرآن کریم اور سنت پاک میں بیان آیا ہے سائل کو اس بارے میں وارد شدہ احادیث کی طرف رجوع کرنا چاہئے، اور جہاں تک معراج کا تعلق ہے تو اس میں اختلاف واقع ہوا ہے کہ جسم کے ساتھ ہوا ہے یا روح یعنی خواب میں ہوا ہے، لیکن جمہور جید اور محقق علماء کی رائے یہی ہے کہ معراج حالت بیداری میں جسم اور روح کے ساتھ ایک ہی رات میں واقع ہوا ہے . اور بعض علماء نے جو یہ کہا ہے کہ معراج صرف روحانی تھا یا خواب میں واقع ہوا ہے اس رائے کا اعتبار نہیں ہے ، کیونکہ اللہ تعالی حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جس طرح اسراء جسم و روح کے ساتھ کرانے پر قادر ہے اسی طرح جسم اور روح کے ساتھ معراج کرانے پر بھی قادر ہے.
اگر چہ قرآن کریم نے اسراء کے بارے میں وضاحت کے ساتھ اور معراج کے بارے میں ضمنی طور پر بیان کیا ہے ، لیکن سنت پاک نے دونوں امور کی مکمل وضاحت کردی ہے.
اس سوال کے بارے میں ہماری رائے یہ ہے کہ مسجد حرام سے مسجد اقصی تک اور پھر مسجد اقصی سے بلند آسمانوں تک معراج جسم اور روح دونوں کے ساتھ ہوا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ہم سائل کو یہ نصیحت کرتے ہیں کہ ان جیسے مسائل کی کھوج میں پڑنا اس زمانے کے اہم امور سے مسلمان کی توجہ ہٹا سکتا ہے اور اس طرح کے مسائل میں الجھنے سے موجودہ زمانے کے تقاضوں سے بھی غفلت ہو سکتی ہے.

باقی اللہ بزرگ و برتر زیادہ جاننے والا ہے.
 

Share this:

Related Fatwas