نماز استخارہ کا طریقہ اور اس کے نت...

Egypt's Dar Al-Ifta

نماز استخارہ کا طریقہ اور اس کے نتائج

Question

سال ٢٠٠٣ء مندرج استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جو نماز استخارہ کے بارے میں سوال پر مشتمل ہے:

میں ایک جوان لڑکی ہوں مجھے کئی لوگوں نے نکاح کا پیغام دیا ہے اب میں چاہتی ہوں کہ ان میں سے کسی کا انتخاب کرنے کےلیے اللہ تعالی سے استخارہ کروں. میرا سوال یہ ہے کہ میں نماز استخارہ کس طرح پڑھوں؟ اور اس کے نتائج پر میں کس طرح مطلع ہو سکتی ہوں؟.

Answer

استخارہ کرنا تو مسلمان سے مطلوب ہے خاص کر شادی وغیرہ جیسے حساس امور میں جن پر مستقبل کے انجام کا انحصار ہوا کرتا ہے. اور بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس نماز کو پڑھا کرتے تھے اور صحابہ کرام کو اس نماز کے پڑھنے کا طریقہ سکھایا کرتے تھے ، چنانچہ جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے بیان کرتے ہیں کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ہمیں ہر معاملے کے لئے نماز استخارہ اتنی اہمیت سے سکھاتے تھے جیسے قرآن مجید کی سورت کی تعلیم دیتے تھے، اور ارشاد فرماتے: ''جب تم میں سے کوئی شخص کسی بهى کام کا ارادہ کرے تو فرض نماز کے علاوہ دو رکعت پڑھ لے پھر یہ دعاء کرے: اے میرے اللہ! میں تجھ سے تیرے علم کے واسطے سے خیر کا طلبگار ہوں اور تیری قدرت کے واسطے سے قدرت کا خواستگار ہوں اور تیرے عظیم فضل کا سوالی ہوں، بے شک تو قدرت والا ہے اور میں بے بس ہوں اور تو جاننے والا ہے اور میں لا علم ہوں اور تو ہی غیبوں کا بہتر جاننے والا ہے، اے میرے اللہ اگر تیرے علم میں یہ معاملہ میرے لیے میرے دین میں اور میرے روزگار میں اور میرے معاملے کے انجام میں یا یہ فرمایا کہ اس میں میرے حاضر و مستقبل کی بہتری ہے تو اسے ميرے لئے میسر کر دے اور اسے میرے لیے آسان فرما دے اور اس میں میرے لیے با برکت بنا دے، اور اگر تیرے علم میں یہ معاملہ میرے لیے، میرے دین میں اور میرے روزگار میں اور میرے معاملے کے انجام میں ، یا یہ فرمایا کہ میرے معاملے کے حاضر و مستقبل میں ۔ میرے لیے شر ہے تو اس کو مجھ سے ٹال دے اور مجھے اس سے باز رکھ ، اور جہاں کہیں بھی میرے لئے بہتری ہو اسے میرے لیے مسخر فرما، اور پھر مجھے اس سے خوش رکھ . اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : اور وہ اپنی حاجت کا نام لے''، اس حدیث کی روایت امام بخاری نے کی ہے.

اس حدیث سے ہمارے لیے استخارہ کا طریقہ واضح ہوتا ہے اور وہ یہ ہے کہ ممنوعہ اوقات کے سواء کسی بهى وقت میں استخارہ کی نیت سے دو رکعت نفل نماز پڑھنا ہے. اور اپنی حاجت کا نام لينے کا مطلب یہ ہے کہ دعاء میں یہ کہے کہ: اے اللہ اگر تیرے علم میں فلاں کے ساتھ میرى شادی ہونے میں میرے دین۔۔۔الخ۔۔۔ میں بھلائی ہے، اور اگر تیرے علم میں میرے اس کے ساتھ شادی کرنے میں ۔۔۔۔الخ۔۔۔میں شر ہے.

اور پيغام دينے والوں میں سے جو تمہاری رائے کے مطابق تمہارے لیے بہتر ہو تمہیں اس کا انتخاب کر لینا چاہئے، پھر اس کے بعد نماز استخارہ ادا کرو اور اگر تم ان کے درمیان ترجیح نہیں دے سک رہی ہو تو تمہیں ان میں سے ہر ایک کےلئے علٰیحدہ علٰیحدہ ان کی تعداد کے مطابق استخارہ کی نماز ادا کرنی چاہئے.

نماز استخارہ کے کوئی ایسے ظاہری نتائج نہیں ہوتے جو معلوم ہو سکیں بلکہ استخارہ تو اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرنے کا نام ہے، اگر اس میں بھلائی ہو تو اللہ تعالی اسے آسان فرما دے گا اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہو تو اللہ تعالی اس کو تم سے دور فرما دے گا، اور تمہارے لیے اس سے اچھا میسر کر دے گا اور تم کو اس سے خوش رکھے گا.
امید ہے کہ مذکورہ بالا بیان سے جواب حاصل کر لیا جائیگا.

و اللہ سبحانہ و تعالی أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas