مسلم مرد کی عیسائی لڑکی سے شادی اور...

Egypt's Dar Al-Ifta

مسلم مرد کی عیسائی لڑکی سے شادی اور اس کے برعکس

Question

کیوں مسلم مرد عیسائی لڑکی سے شادی کرسکتا ہے اور عیسائی لڑکا مسلم لڑکی سے کیوں نہیں کرسکتا؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد: مسلمانمرد غیر مسلم عورتوں میں سے صرف عیسائی اور یہودی عورتوں سے ہی شادی کرسکتا ہے ان دو مذاہب کے علاوہ کسی اور مذہب کی لڑکی سے شادی نہیں کر سکتا، اس پر دلیل اللہ تعالی کا یہ ارشاد گرامی ہے : " آج حلال کردی گئی ہیں تمہارے لئے پاکیزہ چیزیں اور کھانا ان لوگوں کا جنہیں دی گئی ہے کتاب حلال ہے تمہارے لئے اور تمہارا کھانا حلال ہے ان کیلئے اور (حلال ہیں) پاک دامن مومن عورتیں اور پاکدامن عورتیں ان لوگوں کی جنہیں دی گئی ہے کتاب تم سے پہلے جب دے دو تم ان کو مہر ان کے پاکباز بنتے ہوے نہ کہ بدکاری کرتے ہوے اور نہ چوری چھپے آشنا بناتے ہوے '' ([1])

 امام طبری رحمہ اللہ اس آیتِ کریمہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں: ﴿وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ یعنی آزاد عورتیں ان لوگوں کی جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی ہے یعنی یہودی اور عیسائی ہیں جو انجیل اور تورات پر ایمان رکھتے ہیں، اے اے امت محمدیہ ﷺ کے مردو! تم انکی عورتوں سے بھی نکاح کر سکتے ہو ﴿إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ﴾ یعنی جب تم ان عورتوں کو ان کے مہر دے دو۔ ([2])

مسلمان کیلئے مجوسی اور وثنی وغیرہ کسی مذہب والی عورت سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالی کا ارشادِ گرامی ہے : '' اور نہ نکاح کرو مشرک عورتوں سے یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور بیشک مسلمان لونڈی بہتر ہے (آزاد) مشرک عورت سے اگرچہ وہ بہت پسند آئے تمہیں '' ([3])

اور مسلمان عورت کیلئے مطلقا کسی بھی غیرمسلم مرد سے شادی کرنا جائز نہیں ہے۔ نہ یہود و نصاری سے اور نہ ہی ان کے علاوہ کسی مذہب کے پیروکار سے۔ کیونکہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا : '' اور نہ نکاح کر دیا کرو (اپنی عورتوں کا) مشرکوں سے یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں اور بے شک مومن غلام بہتر ہیں (آزاد) مشرک سے اگرچہ وہ پسند آئے تمہیں۔ وہ لوگ تو بلاتے ہیں دوزخ کی طرف اور اللہ تعالی بلاتا ہے جنت اور مغفرت کی طرف اپنی توفیق سے اور کھول کر بیان کرتا ہے اللہ تعالی اپنے حکم کو لوگوں کیلئے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں '' ([4])

 اسلام نے مسلم مرد کو اہل کتاب کی عورتوں سے شادی کرنے کی اجازت دی ہے لیکن کسی غیر مسلم کو مسلم عورت سے شادی کی اجازت نہیں ہے، کیونکہ مسلمان اللہ تعالی کے تمام انبیاء اور رسولوں پر ایمان رکھتا ہے، اس کا دین ان تمام ہستیوں کے احترام اور تقدیس کا حکم دیتا ہے۔ جب کتابی عورت مسلمان مرد سے شادی کرتی ہے تو وہ مسلمان مرد کے ساتھ عزت و احترام محسوس کرتی ہے اور اپنے دینی شعائر پوری آزادی کے ساتھ ادا کرسکتی ہے۔ کیونکہ مسلم مرد  دینِ اسلام کی تمام ادیان پر غالبیت، رسول اکرم ﷺ کی خاتمیت اور آپ ﷺ کی رسالت تمام جہانوں کیلئے ہونے پر اقرار اور ایمان رکھتے ہوے اس عورت کے دین کا بھی اقرار کرتا ہےاور اللہ تعالی کے تمام انبیاء اور رسولوں پر ایمان رکھتا ہے ۔ یہ حسنِ اخلاق اور یہ خوشدلی کا باہمی تعامل بعض اوقات عورت کا اسلام سے محبت کرنے اور دائرہ اسلام میں داخل ہونے کا سبب بن جاتا ہے۔

اور جو غیر مسلم ہے وہ چونکہ سیدنا محمد ﷺ کو نبی اور رسول نہیں مانتا، تو وہ جب مسلمان عورت سے شادی کرے گا تو مسلمان عورت آزادی کے ساتھ اپنے دینی شعائر ادا نہیں کرسکے گی، اور اس مرد کی طرف سے اپنے دینِ اسلام اور اپنے آقا و مولا حضور نبی رحمت ﷺ کا احترام محسوس نہیں کرے گی، جس سے زندگی میں پریشانی اور عدم استحکام پیدا ہوتا ہے ۔ اور جو دینِ اسلام ہے وہ ایک باعقدہ اور باسلیقہ وسیع الظرف دین ہے جس کا ماننے والا اللہ تعالی کے تمام انبیاء اور رسولوں پر ایمان رکھتا ہے اور ان کے سینے تمام مخلوقِ الٰہی کیلئے کشادہ ہیں۔

 
واللہ تعالی اعلم بالصواب ۔

 


[1]المائدة: 5

[2]9/ 581، ط. مؤسسة الرسالة

[3]البقرة: 221

[4]البقرة: 221] 

Share this:

Related Fatwas