والد کی موجودگی میں بہن، بھائیوں کی...

Egypt's Dar Al-Ifta

والد کی موجودگی میں بہن، بھائیوں کی میراث

Question

 ایک عورت فوت ہوئی اور اس نے اپنے ورثاء میں اپنے ماں باپ، تین علاتی (باپ کی طرف سے) بھائی اور علاتی ایک بہن، اور دو اخیافی (ماں کی طرف سے) بہنیں چھوڑے۔ ان کے علاوہ اس کا کوئی وارث نہیں ہے اور نہ ہی اولاد کی الاد ہے کہ وصیتِ واجبہ کی مستحق ہو۔ تو ان ورثاء میں سے ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! مذکورہ ورثاء میں سے بہن بھائیوں کی موجودگی کی وجہ سے ماں کو صرف چھٹا حصہ ملے گا اور باقی تمام ترکہ باپ کوعاصب ہونے کی وجہ سے ملے گا، کیونکہ اب نہ تو کوئی صاحبِ حق موجود ہے اور نہ ہی کوئی باپ سے زیادہ قریبی عاصب موجود ہے۔ اور علاتی بہن بھائیوں کو ترکہ میں سے کچھ بھی نہیں ملے گا اور نہ ہی اخیافی بہنوں کو کچھ ملے گا، کیونکہ باپ موجود ہے اور وہ ان سب سے متوفیہ کے زیادہ قریب ہے۔

والله تعالى اعلم بالصواب

Share this:

Related Fatwas