مچھلی کا خون اور اس کی طہارت
Question
کیا مچھلی کا خون پاک ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! امام ابو اسحاق شیرازی شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: خون ناپاک ہوتا ہے؛ اس کی دلیل عمار رضی اللہ تعالی عنہ والی حدیث پاک ہے، مچھلی کے خون کے بارے میں دو قول ہیں؛
1- عام خون کی طرح ناپاک ہے
2- پاک ہے؛ کیونکہ اس میں نجاست مردار سے زیادہ نہیں ہے اور جب مری ہوئی مچھلی پاک ہے تو اس طرح اس کا خون بھی پاک ہوگا۔
3- امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مچھلی کے خون کے بارے میں جو دو قول وہ دونوں مشہور ہیں، انہیں اقوال کو اصحاب نے کیکڑے کے خون کے بارے میں نقل کیا ہے، اور امام رافعی رحمہ اللہ نے جگر اور تلی سے نکلنے والے خون کے بارے میں بھی یہی دو قول نقل کیے ہیں، ان تمام اقسامِ خون کے بارے میں صحیح قول یہ ہے کہ یہ ناپاک ہیں۔ امام مالک امام احمد اور امام داود رحمھم نے مچھلی کے خون کو ناپاک کہا ہے اور امامِ اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اسے پاک کہا ہے۔
امام ابنِ عابدین حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ہمارے مذہب کے مطابق مچھلی کا خون پاک ہے؛ کیونکہ یہ صرف شکل میں خون جیسا ہوتا ہے مگر حقیقت میں خون نہیں ہے۔
اس بناء پر: امامِ اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ کا مذہب اختیار کرنا جائز ہے اور شافعیہ کا اصح قول کے مقابل جو قول ہے اس کے مطابق بھی مچھلی کا خون پاک ہے، تو کپڑے اور بدن پر اس کا ہونا حاجۃً معاف ہوگا، خصوصاً جس کیلئے اس سے بچنا مشکل ہو؛ مثلا وہ شخص جو ماہی گیری کا کام کرتا ہو یا گھریلو کام کرنے والی عورت جس کیلئے کپڑے بدلنا مشکل ہو، ایسے لوگ طہارت کے قول پر عمل کر سکتے ہیں،شرع شریف میں ان کیلئے کوئی حرج نہیں ہے۔
والله سبحانه وتعالى اعلم۔