نفل نماز میں دو نیتیں جمع کرنا

Egypt's Dar Al-Ifta

نفل نماز میں دو نیتیں جمع کرنا

Question

کیا نفل نماز میں دو نیتیں جمع کرنا جائز ہے جیسے تحیۃ المسجد کی دو رکعتوں کو آذان اور اقامت کے درمیانی دو رکعتوں کے ساتھ جمع کرنا؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! ہمارے پیارے نبی اکرم ﷺ نے ہمیں ترغیب دی ہے کہ جب بھی مسجد میں داخل ہوں تو دو رکتیں تحیۃ المسجد ادا کریں؛ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: '' إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ '' متفق عليه، یعنی جب بھی تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں ادا کر لے۔ نمازی کیلئے جائز ہے کہ وہ تحیۃ المسجد آذان اور اقامت کی درمیانی رکعتوں کے ساتھ ہی ادا کرلے؛ اس پر آئمۂ شافعیہ اور دیگر علماء نے نص قائم کی ہے۔
امام سیوطی رحمہ اللہ اپنی کتاب '' الأشباه والنظائر '' میں فرماتے ہیں: اگر کسی نے تکبیرِ تحریمہ کہی اور فرض اور تحیۃ المسجد کی نیت کی تو نماز صحیح ہو جائے گی اور دونوں ادا ہوجائیں گی اور امام نووی رحمہ اللہ "شرح المهذب": میں فرماتے ہیں: اس بات پر ہمارے اصحاب کا اتفاق ہے، سالہا سال تلاش کرنے بعد بھی میں اس میں کوئی اختلاف نہیں دیکھا۔ ایک اور جگہ تحیۃ المسجد کے بارے میں فرماتے ہیں: یہ ضمنی طور پر ادا ہوجاتی ہے اگرچہ اس کی نیت بھی نہ کی ہو، کیونکہ تحیۃ المسجد کا مقصد یہ ہے کہ انسان بیٹھنے سے پہلے نماز ادا کرے چاہے کوئی بھی نماز ہو؛ ادا نماز ہو یا قضا، سنتیں ہو یا نفل، مطلق ہوں یا مقید؛ کیونکہ ان میں سے ہر ایک قسم مستقل بالذات نماز ہے۔
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔

 

Share this:

Related Fatwas