جو شخص ہمیشہ سفر پر رہتا ہو اس کیلئے روزہ چھوڑنے کا حکم
Question
جو شخص اپنے کام کی نوعیت کی وجہ سے ہمیشہ سفر پر رہتا ہو کیا اس کیلئے روزہ چھوڑنے کی رخصت ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! اگر مسافت ساڑھے تراسی کیلومیٹریا اس سے زیادہ ہو تو اللہ تعالی نے مسافر کو روزہ چھوڑنے کی رخصت علطا فرمائی ہے ، بشرطیکہ سفر گناہ کی غرض سے نہ ہو، شریعتِ مطہرہ نے مشقت کی طرف دیکھے بغیر اس رخصت کو سفر کی علت کے ساتھ منسلک کیا ہے کیونکہ یہ علت بننے کی اہلیت رکھتا ہے؛ اس لئے کہ یہ ایک واضح اور ظاہروصف ہے جس کے ساتھ حکم کو متعلق کیا جا سکتا ہے، اور حکم اپنے وجود و عدم میں علت کے ساتھ مربوط رہتا ہے، جب سفر پایا جائے گا تو رخصت بھی پائی جائے گی اور اگر سفر نہیں ہو گا تو رخصت بھی نہیں ہوگی، اور جو مشقت ہے یہ غیر منضبط حکمت ہے؛ کیونکہ یہ لوگوں کے بدلنے سے بدلتی رہتی ہے، تو اس کے ساتھ حکم کو منسک کرنا صحیح نہیں ہے، اسی وجہ سے حکم اس پر مرتب نہیں ہوا اور اپنے عدم و وجود میں اس کے ساتھ مربوط نہیں ہے ؛ اللہ تبارک و تعالی کا فرمانِ عالی شان ہے: ﴿وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ﴾ البقرة: 185، یعنی: اور جو تم میں سےمریض ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے، اللہ تعالی تمہارے لیے آسانی چاہتا ہے اور وہ تمہارے لیے تنگی نہیں چاہتا ہے'' پس جب روزے دار میں سفر کا وصف پایا جائے اور اس سفر کا مقصد بھی گناہ کا کام نہ ہو تو اس کے لیے روزہ چھوڑنا جائز ہو گا؛ چاہے اسے سفر میں مشقت ہو یا نہ ہو، چاہے اس کے سفر میں تکرار ہو یا نہ ہو، یہاں تک کہ اگر اس کا کام ایسا ہو جس کی وجہ سے اسے ہمیشہ سفر پر رہنا پڑتا ہو تو بھی اس کی رخصت ختم نہیں ہو گی، ہاں اللہ سبحانہ وتعالی نے اس کے ساتھ یہ بھی فرمایا کہ اگر وہ روزے رکھے گا تو اس کیلئے بہتر اور افضل ہے حالانکہ رخصت اس کیلئے موجود ہے اللہ تبارک و تعالی کا فرمانِ عالی شان ہے: ﴿وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ﴾ البقرة: 184 یعنی روزہ رکھنا تمہارے لئے بہتر ہے، اور اس حالت میں روزہ رکھنا روزہ چھوڑنے سے بہتر ہے اور جب تک اسے مشقت میں نہ ڈالے اس کیلئے ثواب بھی زیادہ ہو گا؛ رمضان کے بعد روزہ رکھنا رمضان المبارک میں روزہ رکھنے کے برابر نہیں ہو سکتا، یہ حکم اس کیلئے جو روزہ رکھنے پر قادر ہو، لیکن جب مسافر کو نقصان کا اندیشہ ہو تو روزہ رکھنا اس کیلئے مکروہ ہو گا، اور اگر ہلاکت کا خوف ہو تو روزہ چھوڑنا واجب ہوگا۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.