نفلی روزے کا اظہار کرنا تاکہ لوگ بھ...

Egypt's Dar Al-Ifta

نفلی روزے کا اظہار کرنا تاکہ لوگ بھی رکھیں

Question

کیا نفلی روزے کا اظہار کرنا جائز ہے تاکہ لوگ بھی روزہ رکھیں؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! نفلی روزہ: یہ تقربِ الٰہی کا ذریعہ ہے اور فرض نہیں ہے، اور جب تک ریا کاری مقصد نہ ہو تواس کے اظہار میں کوئی حرج نہیں ہے تاکہ لوگ بھی اس کی اقتداء میں روزہ رکھیں؛ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآله وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ: «هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟» فَقُلْنَا: لَا، قَالَ: «فَإِنِّي إِذَنْ صَائِمٌ»، ثُمَّ أَتَانَا يَوْمًا آخَرَ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ، أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، فَقَالَ: «أَرِينِيهِ، فَلَقَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا» فأكَلَ. أخرجه مسلم في "صحيحه". یعنی: ایک دن نبی اکرمﷺ میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: کیا تمہارے پاس (کھانے کی) کوئی شئی ہے؟ ہم نے عرض کی: نہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا: تو میں روزہ دار ہوں۔ پھر ایک دن آپ ﷺ تشریف لائے اور تو ہم نے عرض کی: ہمیں حیس (ثرید کی طرح کا کھانا) ہدیہ میں دیا گیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا مجھے وہ دکھائیں، پس میں تو روزے دار بن گیا ہوں تو آپ ﷺ نے اسے تناول فرما لیا''
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نفلی روزے کا اعلان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ جائز ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas