معاشرتی ترقیاتی کونسل کا اناج اور مال کی زکاۃ اکٹھی کرنا
Question
ہم نے گاؤں کیلئے معاشرتی ترقیاتی تنظیم بنانے کا اعلان کیا ہے تو کیا اس تنظیم کا فصلوں اور مال کی زکاۃ جمع کرنا جائز ہے؟ زکاۃ کے شرعی مصارف کون کون سے ہیں؟ اور کیا زکاۃ کا یہ پیسہ تظیم کی عمارت بنانے میں خرچ کرنا جائز ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! کسی شخص یا کسی ادارے کیلئے زکاۃ کا مال جمع کرنا یا اسے خرچ کرنا اسی صورت میں جائز ہو سکتا ہے جب اس نے احکامِ زکاۃ اچھی طرح پڑھے ہوں اور مناسب اور امانت دار لوگوں کو اس حساس کام پر مامور کیا ہو، آیتِ قرآنیہ میں مذکور آٹھ مصارف زکاۃ کو جاننا اور انہیں سمجھنا بھی احکامِ زکاۃ میں شامل ہے، اللہ تعالی کا ارشادِ گرامی ہے: ﴿إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنَ اللهِ وَاللهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ﴾ [التوبة: 60] یعنی: زکاۃ تو صرف ان کیلئے ہے جو فقیر، مسکین اور زکاۃ کے کام پر جانے والے ہیں اور جن کی دلداری مقصود ہے نیز گردنوں کو آزاد کرانے اور مقروضوں کیلئے اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں کیلئے یہ سب فرض ہے اللہ تعالی کی طرف سے۔ اور اللہ تعالی سب کچھ جاننے والا دانا ہے''
فرض زکاۃ کے مال کو اس انجمن کے بنیادی ڈھانچے یا عمارت پر خرچ کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ اسے آیتِ قرآنیہ میں مذکور صرف آٹھ مصارف پر ہی خرچ کرنا واجب ہے؛ کیونکہ انسان کو عمارت بنانے پر مقدم کیا جاۓ گا۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.