زچگی کے دوران فوت ہونے والی عورت کو...

Egypt's Dar Al-Ifta

زچگی کے دوران فوت ہونے والی عورت کو غسل دینا اور نماز جنازہ پڑھنا

Question

جب زچگی کے دوران فوت ہو جاۓ تو اس کو غسل دینے اور نماز جنازہ پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! اس بات پر مذاہب اربعہ کا اتفاق ہے کہ جب ولادت کے دوران عورت فوت ہو جاۓ تو اس کو غسل دیا جائے گا اس پر نماز جنازہ ادا کی جائے گی، وہ عورت شہداء میں شامل ہو گی اور جناب الٰہی سے انہیں جیسا ثواب پائے گی۔
امام ابنِ قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: قتل ہوۓ بغیر جو لوگ شہید ہوتے ہیں جیسے پیٹ کے درد سے فوت ہونے والا، ڈوبنے والا، دب کر فوت ہونے والا، اور نفاس کی حالت میں فوت ہونے والی عورتیں، انہیں غسل دیا جائے گا اور ان پر نماز جنازہ بھی پڑھی جائے گی، ہمیں نہیں معلوم کہ اس میں کسی نے بھی اختلاف کیا ہو، سواۓ اس کے جو امام حسن کی طرف سے حکایت بیان کی جاتی ہے کہ نفاس میں فوت ہونے والی عورت کا جنازہ نہیں پڑھا جائے گا اس لئے کہ وہ شہید ہے، اور ہماری دلیل یہ ہے: "أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم صلى على امرأةٍ ماتت في نفاسها فقام في وسطها" یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نفاس کی حالت میں فوت ہونے والی عورت کی نمازِ جنازہ پڑھائی تو آپ ﷺ اس کے درمیان حصے کے سامنے کھڑے ہوۓ۔( )
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas