لوگوں کے جمع ہونے کیلئے نماز جمعہ کو اس کے اول وقت سے مؤخر کرنا
Question
ہمارے گاؤں میں ایک ہی جامع مسجد ہے تو کیا لوگوں کے جمع ہونے کے لئے نماز جمعہ کو اس کے اول وقت سے مؤخر کرنا جائز ہے یا نہیں؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! نماز جمعہ کو اول وقت سے مؤخر کرنا مطلقا جائز ہے جیسے ظھر کی نماز کو مؤخر کرنا جائز ہے، موسم چاہے گرمی کا ہو یاسردی کا ہو؛ بشرطیکہ نماز مکمل طور پر اپنے وقت میں ادا ہو، لیکن افضل یہ ہے کہ سردی میں نماز جلدی پڑھی جائے اور گرمی میں اسے تاخیر کے ساتھ ادا کیا جاے۔
اور تاخیر کی حد یہ ہے کہ سایہ ایک مثل ہونے سے پہلے پڑھ لے؛ صاحب البحر فرماتے ہیں کہ گرمیوں میں فجر اور ظہر کو مؤخر کرنا مستحب ہے کیونکہ امام بخاری رحمہ اللہ صحیح بخاری میں روایت کرتے ہیں: "كَانَ إذَا اشْتَدَّ الْبَرْدُ بَكَّرَ بِالصَّلَاةِ وَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ أَبْرَدَ بِالصَّلَاةِ" ، یعنی:جب سخت سردی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جلدی نماز پڑھتے اور جب سخت گرمی ہوتی تو نماز ٹھنڈی کر کے پڑھا کرتے تھے'' یہاں ظہر کی نماز مراد ہے کیونکہ یہ اسی کے بارے میں سوال کا جواب ہے۔ اور تاخیر کی حد سایہ کا ایک مثل ہونا ہے۔ تاخیر کو آپ نے مطلق ذکرکیا ہے تو کوئی فرق نہں پڑتا کہ نماز اکیلا پڑھ رہا ہے یا جماعت کے ساتھ ، نمازی گرم ملک میں ہے یا نہیں، گرمی سخت ہے یا نہیں اسی لئے '' المجمع '' میں فرمایا: ہم مطلقا ظہر کو ٹھنڈی کرکے پڑھنے کو افضل قرار دیتے ہیں اور جو "السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ" میں ہے کہ تین شروط کے ساتھ ٹھنڈی کرکے نماز ادا کرنا مستحب ہے اس میں نظر ہے، بلکہ امام شافعی رضی اللہ تعالی عنہ کا یہی مذہب ہے اور نمازِ جمعہ اصلا اور استحبابا دونوں زمانوں میں ظہر کی طرح ہے، امام اسبیجابی نے بھی اسی طرح ذکر کیا ہے۔
والله سبحانه وتعالى اعلم۔