نمازِ استخارہ میں کسی کو نائب بنانا...

Egypt's Dar Al-Ifta

نمازِ استخارہ میں کسی کو نائب بنانا

Question

کیا میں اپنی طرف سے کسی کو نمازِ استخارہ میں وکیل بنا سکتا ہوں؟ 

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! بہتر کو طلب کرنا، یعنی عند اللہ مختار اور افضل چیز کی طلب میں اپنی ہمت کو صرف کرنا، چاہے نماز کے ساتھ ہو یا دعائے استخارہ کے ساتھ، استخارہ کے سنت ہونے پر علماءِ عظام کا اجماع ہے؛ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے، آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ہمیں مختلف امور میں ایسے استخارہ سکھایا کرتے تھے جیسا کہ آپ ﷺ ہمیں قرآنِ کریم کی سورت کی تعلیم دیتے تھے، فرمایا کرتے تھے : '' إِذَا هَمَّ أَحَدُكُمْ بِالأَمْرِ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيضَةِ، ثُمَّ لِيَقُلِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي -أَوْ قَالَ: عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ- فَاقْدُرْهُ لِي، وَيَسِّرْهُ لِي، ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ، وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي -أَوْ قَالَ: فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ- فَاصْرِفْهُ عَنِّي، وَاصْرِفْنِي عَنْهُ، وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ، ثُمَّ أَرْضِنِي»، قَالَ: «وَيُسَمِّى حَاجَتَهُ» رواه البخاري. یعنی جب تم میں سے کسی کو کوئی اہم کام درپیش ہو تو دو رکعت نماز نفل ادا کرے پھر دعا کرے: اے اللہ میں تیرے علم کے مطابق تجھ سے خیر کا طلبگار ہوں، تیری قدرت کے ذریعے سے اس کام کی طاقت طلب کرتا ہوں تو علم والا ہے ، مجھے علم نہیں اور تو تمام پوشیدہ باتوں کو جاننے والا ہے ، اے اللہ ! اگر تیرے علم کے مطابق یہ کام میرے لئے بہتر ہے ، میرے دین کے اعتبار سے ، میری معاش اور میرے انجام کار کے اعتبار سے یا آپ ﷺ نے یہ الفاظ کہے ” فی عاجل امری وآجلہ “ یعنی میری دنیا وآخرت کیلئے تو اسے میرے لئے مقدر کر دے اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لئے برا ہے میرے دین کے لئے ، میری زندگی کے لئے اور میرے انجام کار کے لئے یا آپ ﷺ نے یہ الفاظ کہے ” فی عاجل امری وآجلہ “ یعنی میری دنیا وآخرت کیلئے تو اسے مجھ سے پھیر دے اور مجھے اس سے پھیر دے اور میرے لئے بھلائی مقدر کر دے جہاں کہیں بھی وہ ہو اور پھر مجھے اس سے مطمئن کر دے، اور آپ ﷺ نے فرمایا: ( یہ دعا کرتے وقت ) اپنی حاجت کا نام لے ۔
استخارہ میں نائب بنانا شرعا جائز ہے؛ علامہ خرشی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: بعض مشائخ دوسروں کی طرف سے استخارہ کیا کرتے تھے، اس پر دلیل دیتے ہوئے بعض فضلاء نے کہا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَنْفَعَ أَخَاهُ فَلْيَنْفَعْهُ» اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو نفع پہنچا سکتا ہے تو اسے پہنچانا چاہیے۔ اس سے یہ اخذ ہوتا ہے کہ انسان کسی دوسرے کیلئے استخارہ کرسکتا ہے۔
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔

 

 

Share this:

Related Fatwas