مسجد کی تعمیر کیلئے زکاۃ دینا

Egypt's Dar Al-Ifta

مسجد کی تعمیر کیلئے زکاۃ دینا

Question

کیا مسجد کی تعمیر میں زکاۃ کا مال دینا جائز ہے؟ 

Answer

فضيلة الدكتور محمد سيد طنطاوي
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! مسجد کو عطیہ دینا اور اسے زکاۃ میں شمار کرنا اس صورت میں جائز ہو گا جب مسجد بنانے کی ضرورت ہو؛ مطلب یہ کہ کوئی مسجد موجود نہ ہو جو یہاں پر رہنے والوں کیلئے کافی ہو، اور اگر مسجد موجود ہو جو ان کیلئے کافی ہو تو جائز نہیں ہے؛ یہ حکم اللہ تعالى کے فرمان: ﴿وَفِي سَبِيلِ اللهِ﴾ [التوبة: 60] کی تفسیر کے مطابق ہے۔ اس کے شرط یہ ہوگی کہ مسجد کو عطیہ کرتے وقت اسے زکاۃ میں سے شمار کرنے کی نیت کرۓ یعنی اسی وقت جب رقم تعمیر کرنے والوں کو ادا کر رہا ہو؛ کیونکہ زکاۃ عبادت ہے، تو عبادت کیلئے ادئیگی کے وقت اس کی نیت کرنا ضروری ہے۔
اس بناء پر: اگر ان لوگوں کو مسجد بنانے کی اس قدر ضرورت ہو کہ وہاں مسجد موجود ہی نہیں ہے یا مسجد تو ہے لیکن یہاں کے رہائشیوں کیلئے کافی نہیں ہے، تو اس صورت میں عطیہ دینے والا اس مال کو زکاۃ میں سے شمار کر سکتا ہے بشرطیکہ اس نے مذکورہ طریقے کے مطابق نیت کی ہو۔ اور اگر ان لوگوں کو اس قدر ضرورت نہیں ہے تو اس صورت میں عطیہ دینے والا اس وقم کو زکاۃ میں شمار نہیں کر سکتا، بلکہ پوری زکاۃ ادا کرنا اس پر واجب ہوگا۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas