کرنسی کی قدر کے اعتبار سے دَین واپس...

Egypt's Dar Al-Ifta

کرنسی کی قدر کے اعتبار سے دَین واپس کرنا

Question

ایک شخص نے مجھے سعودیہ کا ویزہ دینے کیلئے مجھ سے دو ہزار سعودی ریال لیے، کافی عرصے تک جب اس نے ویزہ نہیں دیا تو میں اپنے دو ہزار ریال کا واپس لینے کا مطالبہ کیا تو اس نے مجے مندرجہ ذیل طریقے سے رقم واپس کی:
500 ریال سعودیہ سے حوالہ کے ذریعے بھیجے،
500 ریال اپنے بھائی کے پاس بھیجے،
اور 500 مصری پاؤنڈ دیے؛ کیونکہ اُس وقت ایک سعودی ریال اس وقت 0.90 مصری پاؤنڈ کے مساوی تھا، اور مجھے کہا کہ یہ آخری رقم ہے جو آپ کو دے رہا ہوں، اس لئے کہ آپ نے 1995 میں مجھے پیسے دیے تھے۔
 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! شرعا یہ بات مسلم ہے کہ دَین کی ادائیگی اسی مال سے کی جاۓ گی جو قدر اور صفت میں دَین کی مثل ہو، اور بنک نوٹ مثلی اموال میں سے ہیں جب تک ان کے ساتھ معاملات کرنا ختم نہ ہو گیا ہو تو ان کی مثل ہی لوٹاۓ جائیں گے، ان کا مہنگا اور سستا ہونا کچھ اثرانداز نہیں ہوتا بشرطیکہ تعامل کی صلاحیت رکھتے ہوں، اور ان کی قیمت بہت زیادہ کم نہ ہو گئی ہو۔
اس بناء پر: اس شخص پر واجب ہے کہ دوہزار ریال میں سے جو رقم باقی ہے اسے سائل کو واپس کرۓ۔
واللہ سبحانہ وتعالی أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas