زکاۃ کے مال سے قرآنِ مجید طبع کروا...

Egypt's Dar Al-Ifta

زکاۃ کے مال سے قرآنِ مجید طبع کروانا

Question

کیا زکاۃ کے مال سے قرآنِ مجید طبع کروانا جائز ہے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! زکاۃ کے مال سے قرآنِ مجید طبع کروانا جائز نہیں ہے کیونکہ مصارف زکاۃ آٹھ ہیں جن پر قرآنِ مجید کی نص موجود ہے۔ اللہ تعالی کا ارشادِ گرامی ہے: ﴿إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنَ اللهِ وَاللهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ﴾ [التوبة: 60]، یعنی: زکاۃ تو صرف ان کیلئے ہے جو فقیر، مسکین اور زکاۃ کے کام پر جانے والے ہیں اور جن کی دلداری مقصود ہے نیز گردنوں کو آزاد کرانے اور مقروضوں کیلئے اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں کیلئے یہ سب فرض ہے اللہ تعالی کی طرف سے۔ اور اللہ تعالی سب کچھ جاننے والا دانا ہے'' اور قرآنِ مجید کی طباعت ان مصارف میں شامل نہیں، لیکن نفلی صدقات سے قرآنِ مجید کی طباعت کروانا جائز ہے، اور اللہ تعالی کے ہاں اس کا بڑا اجر ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas