دورانِ نماز سر ڈھانپنا
Question
دورانِ نماز سر ڈھانپنے کا شرعی حکم کیا ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! امام، مقتدی یا اکیلے آدمی نے اگر ننگے سر نماز ادا کی تو تمام مذاہب کے مطابق اس کی نماز صحیح ہوگی؛ صحیح ہونے کیلئے شرط ستر یعنی شرمگاہ کا چھپانا ہے، اور باتفاقِ علماء مرد کا سر شرمگاہ میں شامل نہیں ہے کہ نماز کے صحیح ہونے کیلئے اسے ڈھانپنا شرط قرار دیا جائے، لیکن نماز کے وقت اس ڈھانپنا افضل ہے، اور حنفی علماء کے نزدیک ننگے سر نماز ادا کرنے والے کی نماز اس صورت میں مکروہ ہوگی جب سستی کی وجہ سے سر ڈھانپنا بوجھ محسوس کرتا ہو اور اس کے نزدیک نماز میں اس عمل کی کوئی اہمیت نہ ہو تو اس لئے اس نے اسے ترک کر دیا۔ اور فرماتے ہیں: لیکن اگر وہ سر ڈھانپنے پر قادر نہ ہو، یا کوئی عذر ہو تو بغیر کراہت کے اسے ترک کرنا جائز ہے، اور فرماتے ہیں: نماز میں خشوع و خضوع اور عاجزی کی خاطر سر ڈھانپنے کو ترک کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
والله سبحانه وتعالى اعلم۔