بیوی کا ناراض شوہر کے گھر رہنا اور اس کا حقِ نفقہ
Question
شرعی عدالت نے میرے شوہر کو حکم دیا ہے کہ وہ مجھے اور میرے بچوں کو خرچ دے، تو کیا اب میرے لیے اس کے گھر میں رہنا منع ہے؟ اور اگر میں اس کے گھر میں رہتی ہوں تو کیا عدالت کا طے کردہ میرے خرچ کا حق ساقط ہو جاۓ گا؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ و على آلہ وصحبہ و من والاہ۔ وبعد: بیوی اور بچوں کے خرچ لازم کرنا بیوی کا اپنے شوہر کے گھر میں رہنے کے مانع نہیں ہے، بلکہ بیوی پر واجب ہے کہ اگر شوہر اسے اپنے گھر رکھنے کا مطالبہ کرتا ہے اور بیوی اپنا پورا مہرِ معجل لے چکی ہو اور رہائش بھی شریعت کے مطابق ہو تو اس بات میں شوہر کی اطاعت کرۓ۔
بیوی کا شوہر کے ساتھ کھانا دینے اور اس کا اور بچوں کا خرچ دینے پر صلح کیے بغیر محض شوہر کے گھر میں رہنا شرعی عدالت کے مذکورہ حکم کو ساقط نہیں کرۓ گا۔
لیکن اگر بیوی نے کھانے دینے پر صلح کر لی تو اس کا مذکورہ حق ساقط ہو جاۓ گا، اور اگر وہ اپنی بیوی اور بچوں پر صلح کیے بغیر خرچ کرتا رہا ہو تو جتنی مدت وہ خرچ کرتا رہا اس دورانیے کا شرعی عدالت کا فرض کیا ہوا نفقہ لینا عورت کا حق نہیں ہے۔ فقہاء عظام کی نصوص یہی ظاہر ہو رہا ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.