حالتِ حیض میں بیوی کے ساتھ جماع کرن...

Egypt's Dar Al-Ifta

حالتِ حیض میں بیوی کے ساتھ جماع کرنا

Question

جس نے ایک سے زائد مرتبہ اپنی بیوی سے حالتِ حیض میں جماع کیا ہو اس کے لئے کیا حکم ہے؟ کیا جتنی دفعہ حالتِ حیض میں جماع کیا اتنی بار ہی کفارہ لازم آۓ گا؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ و آلہ وصحبہ و من والاہ۔ وبعد:حالتِ حیض میں جماع کرنا شرعا حرام ہے اور کبیرہ گناہوں میں سے ایک گنا ہے، جس نے جان بوجھ کر یہ فعل کیا ہو تو اس پر اللہ تعالی کی بارگاہ میں توبہ کرنا، اپنے کیے پر نادم ہونا اور پھر کبھی بھی ایسا نہ کرنے کا پختہ عزم کرنا واجب ہے اور حالتِ حیض میں جماع کرنے کی صورت میں جمہور فقہاءِ عظام کے ہاں کفارہ ادا کرنا مستحب ہے، اگر آدمی نے ایک ہی حیض میں ایک سے زائد مرتبہ جماع کیا ہو تو ہر مرتبہ کا کفارہ ادا کرنا مستحب ہے، اور کفارہ یہ ہے کہ اگر حیض کے ابتدائی ایام میں جماع کیا ہو تو ایک دینا کی قیمت ادا کرے اور اگر آخری ایام میں کیا ہے کہ ںصف دینار کی قیمت ادا کرے اور دینار 21 عیار سونے کے 4.25 گرام کے برابر ہوتا ہے تو اس کے برابر مال صدقہ کر دے۔
امام علامہ قلیوبی رحمہ اللہ "حاشيته على شرح المحلي" (1/ 100) میں فرماتے ہیں: جس نے حیض کے ابتدائی ایام میں جماع کیا تو اس کے لئے مندوب ہے کہ ایک دینار یا اس کے برابر مال صدقہ کرے اور اگر آخری ایام میں کیا ہے تو نصف دینا صدقہ کرے، جماع کے تکرار کے ساتھ صدقے کا بھی تکرار کرے۔ آخری ایام سے مراد جب خون تھوڑا ہو جاۓ اور کم ہو جاۓ۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.


 

Share this:

Related Fatwas