اپنی مطلقہ کی بیٹی کے ساتھ شادی کرن...

Egypt's Dar Al-Ifta

اپنی مطلقہ کی بیٹی کے ساتھ شادی کرنا

Question

 کیا اپنی بیوی کو طلاق دینے کے بعد اس کی بیٹی سے شادی کرنا جائز ہے؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ و من والاہ۔ وبعد: اگر شوہر نے دخول کے بعد بیوی کو طلاق دی ہے تو اس کی بیٹی کے ساتھ شادی کرنا اس کے لئے حلال نہیں ہے، اور اگر دخول نہیں کیا ہے تو اس کے ساتھ شادی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے : ﴿حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ﴾، یعنی: ''حرام کر دی گئی ہیں تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں''۔ اور پھر اللہ تعالى وعز وجل نے اسی آیت کریمہ میں فرمایا: ﴿وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ﴾ [النساء: 23]. یعنی: اور تمہاری بیویوں کی بیٹیاں جو تمہاری گودوں میں (پرورش پا رہی) ہیں ان بیویوں سے جن سے تم صحبت کر چکے ہو اور اگر تم نے صحبت نہ کی ہو ان بیویوں سے تو کوئی حرج نہیں تم پر (ان کی بیٹیوں سے نکاح کرنے میں)'' ترجمہ ضیاء القرآن۔
امام الخطيب الشربيني رحمہ اللہ "الإقناع في حل ألفاظ أبي شجاع" میں محرمات عورتوں کا ذکر کرتے ہوۓ بیان کرتے ہیں: [(والربيبة إذا دخل بالأم) بعقد صحيح أو فاسد. یعنی: ربیبہ بھی حرام ہے اگر اس کی ماں کے ساتھ آدمی نے عقدِ صحیح یا عقدِ فاسد کے ساتھ دخول کیا ہو کیونکہ اللہ تعالى کا یہ فرمان: ﴿وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ﴾ [النساء: 23] مطلق ہے اور اس میں '' الحجور '' کا ذکر اعتبارِ غالب کی وجہ سے آیا ہے اس لئے اس کا کوئی مفہوم نہیں ہے۔
امام البجيرمي الإقناع کے حاشیے "تحفة الحبيب على شرح الخطيب" (3/ 422 میں فرماتے ہیں: حاصل کلام یہ ہے کہ ماؤں کے ساتھ دخول کرنے سے ان کی بیٹیاں حرام ہو جاتی ہیں اور بیٹیوں سے عقدِ نکاح کرنے سے ان کی مائیں حرام ہو جاتی ہیں۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas