ولی کے بغیر وکیل کے ذریعے شادی کرنا...

Egypt's Dar Al-Ifta

ولی کے بغیر وکیل کے ذریعے شادی کرنا

Question

 ایک آدمی نے نکاح رجسٹرار اور گواہوں کی موجودگی میں کنواری عاقل بالغ لڑکی کے ساتھ شادی کی جس کا والد وفات پا چکا تھا لڑکی کے باقی اولیاء جو کہ اس کے علاتی بھائی ہیں زندہ ہونے کے باوجود ان میں سے کوئی بھی اس شادی میں نہیں آیا بلکہ صرف لڑکی کا وکیل جو کہ اس کی ماں کا شوہر ہے آیا تھا اور لڑکا اس لڑکی کا ہم مرتبہ بھی ہے مہرِ مثلی بھی طے ہوا ہے تو کیا یہ نکاح صحیح ہے یا نہیں؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ و من والاہ۔ وبعد: جب یہ نکاح شرعی ایجاب اور قبول کے ساتھ صادر ہوا ہے اور لڑکا اس لڑکی کے مرتبے کے برار بھی ہے اور مہرِ مثلی کے ساتھ نکاح ہوا ہے اور گواہوں کی موجودگی میں نکاح ہوا ہے تو یہ نکاح ولی کی رضا مندی پر موقوف کئے بغیر شرعی طور پر صحیح ہے؛ "التنوير" اور "اس کی شرح" میں آیا ہے: آزاد مکلف عورت کا نکاح ولی کی رضا مندی کے بغیر ہی نافذ ہو گا۔

والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas