میاں بیوی کا رمضان المبارک میں دن ک...

Egypt's Dar Al-Ifta

میاں بیوی کا رمضان المبارک میں دن کے وقت صحبت کرنے کی سزا

Question

اگر میاں بیوی رمضان المبارک میں روزے کی حالت میں صحبت کر لیں تو اس کی سزا کیا ہو گی؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! رمضان المبارک میں روزے کی حالت میں صحبت کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے، ایسا کرنے والے پر واجب ہے کہ وہ یہ گناہ ترک کرنے کے ساتھ توبہ کریں اور شرمندہ ہوں اور دوبارہ ایسا نہ کرنے کا عزم کریں، روزے دار کا رمضان المبارک میں دن کے اوقات میں اپنی بیوی سے جان بوجھ کر اپنے اختیار کے ساتھ صرف اس قدر جماع کرنا - کہ ختنے مل جائیں اور حشفہ کسی ایک راستے میں غائب ہو جاۓ - روزے کو توڑ دیتا ہے اور قضا اور کفارہ کو واجب کرتا ہے؛ چاہے انزال ہو یا نہ ہو، دونوں میاں بیوی پر اس دن کی قضا واجب ہو گی اور اس کے علاوہ شوہر پر دو ماہ کے روزے کفارے کے طور پر واجب ہوں گے، اگر دو ماہ کے روزے رکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا یعنی مریض ہو ڈاکٹروں نے کہا ہو یہ دو ماہ کے روزے رکھنے کی طاقت نہیں رکھتا تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاۓ اس کی دلیل یہ حدیث مبارکہ ہے: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ ایک شخص نے حاضر ہو کر عرض کی یا رسول اللہ ! میں ہلاک ہو گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: کیا ہوا؟ اس نے کہا: میں نے روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع کر لیا ہے ، اس پر رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس کوئی غلام ہے جسے تم آزاد کر سکو ؟ اس نے کہا: نہیں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا مسلسل دو مہینے کے روزے رکھ سکتے ہو ؟ اس نے عرض کی: نہیں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کی طاقت ہے ؟ اس نے اس کا جواب بھی انکار میں دیا ، راوی نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر کے لیے ٹھہر گئے ، ہم بھی اپنی اسی حالت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بڑا تھیلا ( عرق نامی ) پیش کیا گیا جس میں کھجوریں تھیں ۔ عرق تھیلے کو کہتے ہیں ( جسے کھجور کی چھال سے بناتے ہیں ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سائل کہاں ہے ؟ اس نے کہا کہ میں حاضر ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لو اور صدقہ کر دو ، اس شخص نے کہا: یا رسول اللہ ! کیا میں اپنے سے زیادہ محتاج پر صدقہ کروں ، بخدا ان دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کوئی بھی گھرانہ میرے گھر سے زیادہ محتاج نہیں ہے ، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح ہنس پڑے کہ آپ کے آگے کے دانت مبارک نظر آرہے تھے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اچھا جا اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دے ۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas