اسٹاک مارکیٹ میں تعامل اور اس کے شیئرز پر زکاۃ
Question
اسٹاک ایکسچینچ مارکیٹ میں معاملات کی کیا حدود ہیں؟ اور کیا اس کے شیئرز میں سے زکاۃ ادا کی جاۓ گی؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! 1: اسٹاک مارکیٹ صرف مالی اوراق اور تجارتی ٹرانزیکشنز کے لئے ایک مارکیٹ ہے، اس میں ان کمپنیوں کے شیئرز کی خریدو فروخت کرنا جائز ہے جو اللہ تعالی کی حلال کردہ حدود میں لین دین کرتی ہیں، بشرطیکہ ان شیئرز کی خرید وفروختت کا مقصد تجارت یا صنعت میں شراکتداری ہو، اور اگر مقصد شیئرز پر مضاربہ کر کے ان شیئرز کی حقیقی مالیت کو خراب کرنا اور لین دین کرنے والے عام لوگوں کو دھوکہ دینا ہو تو جائز نہیں ہے؛ کیونکہ یہ فعل جوا ہوگا، اور اس لئے کہ ان مالی اور اس سے تجارتی اداروں کی حقیقی قیمتوں میں خلل پیدا ہوگا۔
2: جب ان شئیرز کی بازاری قیمت ںصاب کو پہنچ جاۓ اور ان پر ایک قمری سال بھی گزر جاۓ اور سال کے شروع اور آخر میں ان کی قیمت نصاب کے برابر یا اس سے زائد ہوتو ان میں سے زکاۃ ادا کی جاۓ گی۔ یہ حکم اس صورت میں ہوگا جب یہ کمپنیاں تجاتی ہوں لیکن اگر یہ صتعتی یا پیداواری یا خدماتی کمپنیاں ہوں تو ان میں سے زکاۃ واجب نہیں ہو گی۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.