عقیقہ کرنے کیلئے بچے کے مال سے پیس...

Egypt's Dar Al-Ifta

عقیقہ کرنے کیلئے بچے کے مال سے پیسے لینا

Question

کیا عقیقہ کرنے کیلئے بچے کے مال سے پیسے لینا جائز ہے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ و آلہ وصحبہ و من والاہ۔ وبعد: عقیقہ کرنا بچے کے والد یا اس انسان کیلئے سنتِ مؤکدہ ہے جس کے ذمہ اس کا نفقہ ہے، کوئی دوسرا انسان اس بچے کا عقیقہ نہیں کر سکتا جب والد یا جس کے ذمہ اس کا نفقہ ہے اسے اپنی طرف سے نیابتاً اجازت نہ دے دے۔
عقیقے کی خاطر بچے کے مال سے پیسے لینا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ عقیقہ تبرع ہے اور بچے کا مال تبرعا کسی کو دینا شرعا جائز نہیں ہے۔
امام زکریا انصاری رحمہ اللہ اپنی کتاب "أسنى المطالب في شرح روض الطالب" (1/ 548، ط/ دار الكتاب الإسلامي) میں فرماتے ہیں: جس پر بچے کا نفقہ واجب ہے اسی کیلئے بچے کا عقیقہ کرنا سنت ہے، بچے کے مال سے نہیں۔ اولی یہی ہے کہ بچے کے مال سے نہ کیا جاۓ؛ کیونکہ عقیقہ تبرع ہے اور بچہ ابھی اپنے مال میں تصرف نہیں کر سکتا؛ پس اگر اس نے بچے کے مال سے عقیقہ کر دیا تو ضامن ہو گا۔
لہٰذا اُس صورت میں بچے کے مال سے پیسے لے کر عقیقہ کرنا جائز نہیں ہو گا جب " مال خاص " بچے کی ہی ملکیت ہو جیسے میراث وغیرہ، لیکن اس مال سے عقیقہ کرنا منع نہیں ہے جو بچے کی وجہ سے والدین کی ملکیت میں داخل ہو جاتا ہے جیسے وہ پیسے جو رشتہ دار وغیرہ پیدائش کے موقع پر بچے کو دے دیتے ہیں۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas