تمباکو نوشی اور اس کے نقصانات
Question
جانتا ہوں کہ تمباکو نوشی مضرِ صحت ہے اور بچوں کیلئے تو اور بھی زیادہ نقصان دہ ہے۔ چونکہ میں بہت زیادہ تمباکو نوشی کرتا ہوں، اس وجہ بچوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے مجھے تمباکو نوشی کے لئے بالکونی میں جانا پڑتا ہے لیکن کبھی کبھی بیماری کی حالت میں کمرے میں ہی سگریٹ نوشی کرنے پر مجبور ہوتا ہوں جہاں چھوٹے بچے بھی ہوتے ہیں، تو اس بارے میں کیا حکم ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ و من والاہ۔ وبعد: جمہور علماء اسلام کے نزدیک سگریٹ نوشی شرعًا حرام ہے؛ کیونکہ اس کے نقصانات ثابت ہیں اور حدیث مبارکہ میں آیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے فرمایا: «لا ضرر ولا ضرار» أخرجه مالك في "الموطأ". یعنی: نہ ہی کسی کو ابتداءً نقصان پہنچاؤ اور نہ ہی کسی کو نقصان کے بدلے میں نقصان پہنچاؤ''۔
پس اس لئے ہم سائل سے کہیں گے کہ اس پر واجب ہے کہ اپنی اور اپنے بچوں کی سلامتی کی خاطر سگریٹ نوشی مکمل طور پر چھوڑ دے، کیونکہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے : ﴿وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ﴾ [البقرة: 195] یعنی:'' اپنے آپ کو ہلالت میں نہ ڈالو''۔ اور اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے ﴿وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا﴾ [النساء: 29] یعنی:'' اپنی جانوں کو قتل مت کرو بے شک اللہ تعالی تم پر بہت رحم کرنے والا ہے''۔ اور سائل کو چاہیے کہ اپنے آپ کو، اپنی اولاد کو اور معاشرے کو سگریٹ نوشی کے نقصان سے بچاۓ کیونکہ اللہ تعالی کے رسول صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا ہے: «كلكم راعٍ، وكلكم مسؤول عن رعيته» رواه البخاري. '' یعنی: تم میں سے ایک نگبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایہ کے بارے میں پوچھا جاۓ گا۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.