مختلف مقاصد میں الکوحل کا استعمال

Egypt's Dar Al-Ifta

مختلف مقاصد میں الکوحل کا استعمال

Question

 الکوحل کافی اشیاء میں استعمال ہوتا ہے؛ جیسے انگیھٹیوں میں، لکڑی رنگنے میں، صفائی کرنےمیں، جراثیم کشی میں اور خوشبوؤں میں، اور کچھ لوگ اسے شراب کی جگہ پینے میں بھی استعمال کرتے ہیں۔ براہِ کرم اس کے استعمال کی مذکورہ صورتوں اور اس قسم کی دیگر صورتوں کا شرعی حکم بیان فرمایئے۔

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ و من والاہ۔ وبعد: شرعًا یہ بات مسلم ہے کہ اشیاء میں اصل یہ طہارت ہے، کسی چیز کے حرام ہونے سے اس کا نجس ہونا لازم نہیں آتا؛ کیونکہ ''ناپاکی '' حکمِ شرعی ہے جس کیلئے کسی مستقل دلیل کا ہونا ضروری ہے، پس نشہ آور چیزیں اور زہرِ قاتل حرام ہیں مگر پاک ہیں؛ کیونکہ ان کے نجس ہونے پر کوئی دلیل نہیں ہے، شراب بھی اگرچہ حرام ہے مگر بعض فقہاء کے نزدیک یہ بھی پاک ہے، اور حرام اس کا پینا ہے، مگر جمہور فقہاء اسلام کے نزدیک یہ ناپاک اور حرام ہے۔
نجاست کو دائمی تحریم لازم ہے، پس ہر نجس چیز حرام ہوتی ہے لیکن ہر حرام چیز ناپاک نہیں ہوتی؛ کیونکہ نجاست کا حکم یہ ہے کہ ہر حال میں " نجس " ناپاک چیز کو چھونے سے روکا جاۓ، تو کسی چیز کے ناپاک ہونے کا حکم اس کے حرام ہونے کا بھی حکم ہوتا ہے مگر اس کے برعکس کسی شیئ کے حرام ہونے کا حکم اس کے ناپاک ہونے کے حکم کا تقاضا نہیں کرتا، پس سونا اور ریشم کا پہننا مردوں کیلئے حرام ہے مگر اس کے باوجود یہ دونوں پاک ہیں۔ اور " الکوحل " گنے کے شیرے سے انسٹلیشن کے عمل سے نکالی جاتی ہے؛ فقہی نصوص جن کے طرف ہم اشارہ کیا ہے (یعنی : اشیاء میں اصل طہارت ہے اور کسی شیئ کے حرام ہونے سے اس کا نجس ہو لازم نہیں آتا) ان کے مطابق الکوحل پاک ہے، اس کے استعمال سے وضوء متاثر نہیں ہوتا، خصوصا جب اس کا مقصد صفائی اور جراثیم کشی ہو، اس وجہ سے مذکورہ صورتوں میں اس کا استعمال جائز ہے سواۓ اس کے کہ اسے شراب کی جگہ پیا جاۓ؛ کیونکہ اسے پینا شرعا حرام ہے؛ اس لئے کہ یہ نشہ آور ہے اور ہر نشہ آور شیئ شراب ہے اور ہر قسم کی شراب حرام ہے، اور شراب کی کم مقدار اور زیادہ مقدار حکم میں برابر ہیں، اسی طرح خورد ونوش کی کوئی بھی شیئ جس میں الکوحل شامل ہو مسلمان پر اس چیز کا کھانا پینا حرام ہے؛ کیونکہ یہ شرعا حرام ہے،اور اس کا حکم شراب کا ہی حکم ہے جو شرعًا حرام ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas