رخصتی سے پہلے میاں بیوی کی حدود اور لڑکی کا اپنے منگیتر اور پھوپھا کے سامنے حجاب اتار دینا
Question
جب لڑکی کا عقد لڑکے کے ساتھ لکھا جا چکا ہو تو ان کے باہمی معاملات کی کیا حدود ہیں؟ اس لڑکے اور شوہر میں کیا فرق ہے اور میرے لئے اپنے منگیتر اور پھوپھی یا خالو کے سامنے حجاب اتار دینے کا کیا حکم ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آله وصحبه و من والاه۔ وبعد: جب عقدِ نکاح لڑکی اور جو شخص اس کے ساتھ شادی کرنا چاہتا ہے کے درمیان شرعی شروط کے ساتھ لکھا جا چکا ہو (جو کہ یہ ہیں: ایجاب وقبول، ولی، گواہ اور اعلان اور عقدِ صحیح کی دیگر شروط) تو یہ عقدِ نکاح شرعاً صحیح ہے اور اس پر تمام شرعی آثار مرتب ہونگے، ہاں باہمی معاشرت اگرچہ ان کا شرعی حق ہے کہ وہ میاں بیوی والی زندگی گزاریں لیکن عرف کا احترام کرنا بھی شرعاً واجب ہے؛ اور فقہی قاعدہ ہے: عرف کی وجہ سے معروف چیز کی حیثیت ایسے ہی ہوتی ہے جیسے کسی شرط کے ساتھ مشروط چیز کی۔
اس بناء پر: رخصتی سے پہلے شوہر کیلئے بیوی کے ساتھ معاشرت کرنا مناسب نہیں ہے؛ کیونکہ ایسے کام کو لڑکی والے ناپسند کرتے ہیں، کبھی رخصی کافی عرصے بعد ہوتی ہے اور معاشرت کی وجہ حمل بھی ٹھہر سکتا ہے اور دونوں کے درمیان رخصتی سے پہلے جدائی بھی ہو سکتی ہے اور کبھی کبھی ایسا ہوتا بھی ہے، تو پھر بیوی کیلئے لوگوں کا اور گھر والوں کا سامنا کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے؛ اس وجہ سے عرفِ صحیح کا احترام کرنا اور رخصتی تک انظار کرنا شرعاً واجب ہے۔
منگیتر عقد سے پہلے لڑکی کیلئے ایک اجنبی شخص ہی ہوتا ہے؛ جس کے سامنے لڑکی کا اپنے بالوں کو ننگا کرنا جائز نہیں ہے اور اسی طرح خالو اور پھوپھا کے سامنے بھی جائز نہیں ہے؛ اس لئے کہ یہ دونوں بھی اس لڑکی کیلئے ہمیشہ کیلئے حرام نہیں ہیں۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.