کیا منجمد نفقہ کے عدالتی فیصلے کے ب...

Egypt's Dar Al-Ifta

کیا منجمد نفقہ کے عدالتی فیصلے کے بعد ہونے والا خلع اس نفقے کو ساقط کر دیتا ہے؟

Question

عدالت نے میرے لئے ان تین سالوں کے نفقے کا فیصلہ کیا تھا جن میں میرے شوہر نے مجھے نفقہ نہیں دیا تھا، پھر اس کے بعد میں نے خلع کا دعوی دائر کیا اور خلع بھی ہو گیا ہے، تو کیا منجمد نفقہ کے عدالتی فیصلے کے بعد واقع ہونے والا خلع اس نفقے کو ساقط کر دے گا؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ و من والاہ۔ وبعد:
منجمد نفقہ ایک قرض ہے اور قرض صرف یا تو ادا کرنے سے ساقط ہوتا ہے یا پھر صاحبِ مال کے معاف کرنے سے ساقط ہو سکتا ہے، اور خلع کی صورت میں مہرِ مقدم واپس کرنا ہوتا ہے اور مہرِ مؤخر سے اور متعہ سے اور دورانِ عدت کے نفقہ سے دستبردار ہونا ہوتا ہے لیکن خلع سے مرد کے ذمہ بیوی کا ثابت شدہ قرض نہیں ہوتے اور بیوی کا وہ منجمد نفقہ جس کا اس نے مطالبہ کیا ہے اور عدالت نے اس کا فیصلہ بھی دیا ہے وہ بھی ایک قرض ہے یعنی بیوی نے اس کا مطالبہ کیا اور یہ اس قرض کے دائرے میں شامل ہو گیا جو محض خلع سے ساقط نہیں ہو سکتے بلکہ یا تو ادا کرنے سے ساقط ہو گا یا پھر خلع سے قبل یا بعد بیوی کے معاف کرنے سے ساقط ہو سکتا ہے۔
اس بنا پر: خلع منجمد نفقہ کے عدالتی فیصلے کو ساقط نہیں کر سکتا سواۓ اس کے کہ آپ ہی اس قرض کو ساقط کر دیں۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas