جائز کھیلوں کی شروط وضوابط

Egypt's Dar Al-Ifta

جائز کھیلوں کی شروط وضوابط

Question

عام طور پر گیل کھیلنے کا کیا حکم ہے؟ اور کمپیوٹر گیم اور انٹرنیٹ پر کھیلنے کا کیا حکم ہے؟ 

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آله وصحبه و من والاه۔ وبعد: کھیل ان چیزوں سے نفس کو اور آرام اور سکون دیتی ہے حکمت جن کی مقتضی نہیں ہوتی، اور یہ کھیل انسان کو خوہشاتِ نفس جیسی لا یعنی اور غیر اہم چیزوں میں مشغول بھی کر دیتی ہے۔
اور کھیل جائز ہے مگر درج ذیل شروط کے ساتھ:
1- اس کھیل سے کسی انسان یا حیوان کو نقصان نہ ہو، اور اگر نقصان دہ ہے تو حرام ہو گی۔
2- کھیل نماز کی ادائیگی سے، ذمہ داریوں سے اور کسی ایسے واجب سے مشغول نہ کر دے کہ اس کھیل کی وجہ سے اس واجب کا وقت نکل جائے، اگر ایسا ہوا حرام ہو گی۔
3- کھیل میں کوئی حرام چیز شامل نہ ہو؛ جیسے جھوٹی قسم اور گالی گلوچ، نہ کسی اس میں ایسی عبادت کے کام شامل ہوں جو اسلامی اصولوں کے خلاف ہوں۔
4- کھیل کا کسی حرام معاملے سے تعلق نہ ہو؛ یعنی یہ جوئے، دھوکہ دہی یا باطل طریقے سے لوگوں کا مال کھانے سے مربوط نہ ہو، اس کی مثال یہ ہے کہ جیسے سارے کھلاڑی پیسے جمع کریں اور لے گا وہ جو جیتے گا؛ پس یہ جوا ہے جو کہ حرام ہے۔
جب کسی کھیل میں یہ شروط پائی جا رہی ہوں، یعنی نقصان دہ بھی نہ ہو، واجب سے روکنے والی بھی نہ اور حرام چیزوں اور ممنوع معاملات بھی خالی ہو تو ایسی کھیل جائز ہو گی، مگر چاہیے کہ کھیل کھیلنے میں اسراف نہ ہو؛ کیونکہ مباح چیزوں میں اسراف کبھی کبھی انہیں مکروہ یا حرام بنا دیتا ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas