انبیاء علیھم الصلاۃ والسلام اور صال...

Egypt's Dar Al-Ifta

انبیاء علیھم الصلاۃ والسلام اور صالحین کو وسیلہ بنانا

Question

 بہت سے لوگ متوفین صالحین اور ان کی قبور کو وسیلہ بناتے ہیں اور کچھ لوگ گلے میں تعویذ لٹکاتے ہیں۔ تو کیا ان پر اس قولِ باری تعالی کا اطلاق ہوتا ہے: ﴿وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ﴾ یعنی ان میں سے اکثر اللہ تعالی پر ایمان نہیں لاتے مگر وہ مشرک ہیں۔ تو کیا آدمی کے دل میں ایمان اور شرک جمع ہو سکتا ہے؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد: اللہ تعالی نے اپنی کتاب عزیز میں ارشاد فرمایا : '' اے ایمان والو! اللہ تعالی سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو اور اس کے راستے میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ ''
وسیلہ اس چیز کو کہتے ہیں جس کے ذریعے دوسری شیئ تک رسائی حاصل ہو۔ اس آیتِ کریمہ میں وسیلہ سے مراد ہر وہ نیک کام ہے جس کے ذریعے اللہ تعالی کا قرب حاصل ہو۔ اور حدیث پاک میں ہے : جب تم مؤذن کو سنو تو جس طرح وہ کہتا ہے اسی طرح تم بھی کہتے رہو پھر مجھ پر درود بھیجو کیونکہ جو مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں نازل کرتا ہے پھر تم اللہ تعالی سے میرے لئے وسیلہ کی دعا کرو پس یہ جنت میں ایک مقام ہے، جو ایک ہی کو ملے گا مجھے امید ہے کہ وہ میں ہی ہوں گا، پس جس نے میرے لئے وسیلہ کی دعاکی اس کیلئے میری شفاعت حلال ہو گئی۔ ( )
یہ بات واضح ہے انبیاء اور مرسلین شفاعت کر سکتے ہیں، اولیاء اور صالحین بھی ان کے ساتھ ملحق ہیں اس بات پر اتفاق ہے کہ وہ اپنی زندگی میں اور قیامت کے دن شفاعت کرسکتے ہیں۔
اور جو شفاعت بعد از وفات کی بات ہے متقدمین اور مؤخرین علمائے اسلام انبیاء کرام علی نبینا وعلیھم الصلاۃ والسلام، اولیاء اور صالحین سے توسل اور شفاعت طلب کرنے کو جائز قرار دیتے ہیں۔ اس میں ابنِ تیمیہ اور اس کے متبعین کے علاوہ کسی نے مخالفت نہیں کی۔
ان سے توسل اور طلبِ شفاعت میں کوئی حرمت ہے نہ کسی قسم کی کراہت۔ مثلا وہ آدمی کہتا ہے: اے اللہ اس نبی اکرم ﷺ کی برکت سے یا اس ولی رحمہ اللہ کی برکت سے مجھ پر کرم فرما، مجھے نیک اعمال کی توفیق عطا فرماوغیرہ۔ اس عمل میں اللہ تعالی کے ساتھ کسی قسم کا کوئی شرک نہیں ہے۔العياذ بالله ۔
جو مسلمان انبیاء کرام ۔ علی نبینا وعلیھم الصلاۃ والسلام ۔ اور اولیاء کرام رحمھم اللہ سے توسل کا معتقد ہے اس کا عقیدہ صحیح اور سلیم ہے، اور اس وقت تک صحیح رہے گا جب تک وہ یہ جانتا ہے کہ نفع و نقصان دینے والا اللہ تعالی ہے اور عطا کرنے والا اور روکنے والا بھی وہی ہے، اس کی ملکیت میں کوئی شریک نہیں ہے۔ انبیاء کرام ۔ علی نبینا وعلیھم الصلاۃ والسلام ۔ اور اولیاء کرام ۔ رحمھم اللہ ۔ کے توسل سے اللہ تعالی کا قرب مطلوب ہوتا ہے، کیونکہ وہ اللہ تعالی کے مقربین ہیں اللہ تعالی کے ہاں ان کا مقام و مرتبہ ہے۔ اور ان کیلئے اللہ تعالی کی طرف سے اذنِ شفاعت ہے جو اللہ تعالی نے انہیں عطا فرمایا ہے۔

Share this:

Related Fatwas