عورت کا اپنے چچا زاد اور اس کی بیوی کے ہمراہ سفرِ حج کرنا
Question
ایک عورت کی عمر 55 پچپن برس ہے جو کہ حجِ بیت اللہ کرنا چاہتی ہے، لیکن اس عورت کے چچا زاد اور اس کی بیوی کے سوا کوئی شخص اس کے ساتھ حج پر جانے والا نہیں ہے، اور ان دونوں کی عمریں بھی تقریبا اتنی ہی ہیں، تو کیا یہ عورت ان کے ساتھ حج پر جا سکتی ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آله وصحبه و من والاه۔ وبعد: فقہ حنفی میں واضح طور پر یہ بیان کیا گیا ہے کہ عورت چاہے بوڑھی ہی ہو اپنے شوہر یا محرم کے علاوہ کسی کے ساتھ فریضۂ حج کیلئے نہیں جا سکتی، اور اگر محرم کے علاوہ حج ادا کر لیا تو کراہت تحریمیہ کے ساتھ جائز ہے؛ کیونکہ حدیث میں ایسا کرنے سے منع کیا گیا، سیدنا ابنِ عمر رضی اللہ عنھما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم سے روایت کیا ہے: '' کوئی عورت سفر نہ کرے -یہ تین بار فرمایا- سواۓ اس صورت کے کہ اس کے ساتھ محرم ہو''۔ یہ متفق علیہ حدیث ہے اور یہ الفاظ امام احمد کی روایت کے ہیں، امام مسلم نے ابو سعید کے طریق سے اپنی روایت میں ''أو زوج''(یا شوہر ہو) کا اضافہ کیا ہے۔
اورشافعی مذہب کے مطابق: عورت کے فریضۂ حج کی ادائیگی کی خاطر نکلنے کے جواز کیلئے اس کے ساتھ ایک اور عورت کا ہونا کافی ہے، اور اگر اسے دھوکہ دہی یا برائی کی طرف میلان کا خطرہ نہ ہو تو اکیلی بھی جا سکتی ہے۔
اس بناء پر: اس بارے میں مذہبِ شافعی کے آسان ہونے کی وجہ سے اسی سے اخذ کرتے ہوۓ ہم کہیں گے کہ اس عورت کیلئے اپنے چچا زاد کی بیوی کے ساتھ فریضۂ حج کی ادائیگی کیلئے جانے میں ممانعت نہیں ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.