والد کی اپنے بچوں پر تعلیمی سرپرستی...

Egypt's Dar Al-Ifta

والد کی اپنے بچوں پر تعلیمی سرپرستی جبکہ وہ اپنی ماں کی تحویل میں ہوں

Question

 بچے جب ماں کی تحویل میں ہوں تو باپ کا ان کی تعلیمی سرپرستی پر کیا حق ہے ؟

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ ایک ماں کا اپنے بچوں کو تحویل میں لینے سے والد کو ان کی تربیت کرنے سے، صحیح سمت کی طرف رہنمائی کرنے اور دیکھ بھال کرنے سے ، اور کسی بھی ایسے کام میں ان کی سرپرستی کرنے سے محروم نہیں کیا جا سکتا جس میں بچوں کی بھلائی ہو اور ان کیلئے باعثِ نفع ہو۔ اور یہ اس لئے کہ والد کو ان پر فطری اور شرعی ولایت ہے اور اللہ تعالی کی طرف سے والد کا ان پر حاکم ہونے اور ماتحت کے بارے میں مسئول ہونے کی وجہ سے وہ اللہ تعالی کے حکم کے مطابق ان کا خیال رکھے گا لہذا وہ ان کے لئے وہی چیز پسند کرے گا جس میں ان کی مصلحت ہو اور ان کے لئے زیادہ نفع بخش ہو۔ اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ انہیں ایک بہترین زندگی کی ضمانت دے اور انہیں اپنے معاشرے کیلئے باعثِ نفع بناےٴ ، اور اپنے معیار زندگی کے مطابق اور اپنی آمدنی کے تناسب سے ان پر خرچ کرے۔ کیونکہ ارشادِ باری تعالی ہے: ﴿لِيُنْفِقْ ذُو سَعَةٍ مِنْ سَعَتِهِ﴾ ]الطلاق: 7 [ صاحبِ وسعت اپنی وسعت کے مطابق خرچ کرےٴ۔
اگر والد اپنے بچوں کی تعلیم میں مذکورہ تمام چیزو‏ں کا خیال رکھتا ہو تو ماں یا اس کے علاوہ کسی کیلئے والد پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالنا جائز نہیں۔
اگر ماں اپنی طرف سے مالی حصہ ڈال کر باپ کی حیثیت سے زیادہ اچھی تعلیم دلوانہ چاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں؛ بشرطیکہ ایسا کرنا بچے کے دین اور اس کی جان کیلئے مضر نہ ہو؛ کیونکہ اس مسئلے میں حکم کا دار ومدار بچے کے ان مفادات پر قائم ہے جن کی ذمہ داری باپ کو دی گئی ہے۔
باپ اور تحویل میں لینے والی ماں کے درمیان گشیدگی کی صورت میں قاضی ان دونوں کے درمیان بچے کی ‏مصلحت کے پیشِ نظر فیصلہ کرے گا۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas