مشورہ دیتے وقت اس شخص کی عیب پوشی کرنے کا حکم جو دھوکہ دینے والا جانا جاتا ہو
Question
اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو جانتا ہے کہ فلاں شخص امانت دار نہیں ہے - اور وہ اس سے پہلے اس شخص کی خیانت سے متاثر ہو چکا ہے لیکن جب وہ اس سے مشورہ کیا جاتا ہے تو اس کی خیانت کو دوسروں سے چھپاتا ہے۔ خاص طور پر ان لوگوں سے جو اس کی وجہ سے اپنے مالی حقوق ضائع ہو جانے کے خطرے میں ہیں کیونکہ اس کے پاس ان کے مالی حقوق ہیں۔
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ ایک مسلمان کو چاہیےکہ اپنے مسلمان بھائیوں کی خیر خواہی چاہے کیونکہ مشورہ دینے والا امانت دار ہوتا ہے ، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وصحبہ وسلم نے فرمایا: «الدِّينُ النَّصِيحَةُ». دین خیر خواہی کا نام ہے۔ ہم نے عرض کی: کس کے لئے؟ آپ صلی اللہ علیہ علی آلہ وصحبہ وسلم نے فرمایا: «للهِ، وَلِكِتَابِهِ، وَلِرَسُولِهِ، وَلأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ» رواه الإمام مسلم من حديث تميم الداري رضي الله عنه. "اللہ تعالی کے لیے ، اس کی کتاب کے لیے ، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وصحبہ وسلم کے لیے ، اور مسلمانوں کے رہنماؤں کیلئے اور عام لوگوں کے لیے۔" اسے امام مسلم نے تمیم الدری رضي الله عنه کی حدیث سے روایت کیا ہے۔
پس جس سے کسی ایسے شخص کے بارے میں پوچھا جائے جس کی خیانت کو یہ جانتا ہو ، اور اس نے یہ جانتے ہوےٴ بھی اس کی خیانت کو ان لوگوں سے چھپا لیا ہے کہ جن کے مالی حقوق اس کے ساتھ معاملہ کرنے کی وجہ سے ضائع ہو سکتے ہیں، تو وہ بھی اپنے بھائیوں کی خیر خواہی چاہنے میں کوتوہی کرنے کی وجہ سے اس شخص کے ساتھ گناہ میں شریک ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.