اسپیشل اشخاص (معذوزوں) کا اپنی زند...

Egypt's Dar Al-Ifta

اسپیشل اشخاص (معذوزوں) کا اپنی زندگی میں تصرف کرنے کا حکم

Question

اسپیشل شخص (معذوز) جس کو کوئی ایسا مسئلہ کاحق ہو جس کی وجہ سے وہ اپنے کام خود سرانجام نہیں دے سکتا، وہ اپنے کسی رشتہ دار کو اپنی خدمت اور نگہداشت کے عوض اپنی زندگی میں ہی تمام ورثاء کو بتا کر اور انہیں گواہ بنا کر اسے جائیداد میں سے کچھ دینا چاہتا ہے، تو اس بارے میں اسلامی شریعت حکم کیا ہے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ شرعا اسپیشل شخص (معذوز) جس کو کوئی ایسا مسئلہ لاحق ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے کام خود سرانجام نہیں دے سکتا، اس کا اپنے کسی رشتہ دار کو اپنی خدمت اور نگہداشت کے عوض اپنی زندگی میں ہی جائیداد میں سے کچھ حصہ یا ساری جائیداد دینا جائز ہے۔
اپنی زندگی میں، تندرست اور مکمل طور پر اہلیتِ تصرف کے حامل اور صاحبِ اختیار انسان کے لیے اپنے مال میں اپنی مرضی کے مطابق تصرف کرنا جائز ہے، بشرطیکہ یہ تصرف اپنی وفات کے بعد وارثوں کو وراثت سے محروم کرنے کی نیت سے نہ ہو؛ ورنہ وہ اس حدیث پاک میں مذکور وعید میں داخل ہو جاےٴ گا جو سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے فرمایا: «مَنْ فَرَّ مِنْ مِيرَاثِ وَارِثِهِ، قَطَعَ اللهُ مِيرَاثَهُ مِنَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» رواه ابن ماجه یعنی:" جس نے اپنے وارث کو میراث دینے سے راہِ فرار اختیار کی تو اللہ تعالی قیامت کے دن جنت میں اس کا حصہ کاٹ دے گا"۔
اس سے مراد یہ ہے کوئی جان بوجھ کر قصدا کسی کو میراث لینے سے روکے۔
لیکن اگر اس کا کسی کو کچھ دینا کسی مصلحت کے حصول کی وجہ سے ہو - جیسے کہ کسی سے اپنی رہائش کو محفوظ کروانے یا اسے معاوضہ دینے کے ارادے سے ہو، یا کوئی ضرورت پوری کرنے، یا کسی کے حسن سلوک اور اس کی مہربانی کا بدلہ دینےکیلئے دیا ہو – اوراس کے نتیجے میں کوئی وارث میراث سے محروم ہو گیا حالانکہ اس کی نیت کسی کو محروم کرنے کی نہیں تھی تو دینے والا اس وعید میں شامل نہیں ہو گا۔
مذکورہ تفصیل سے پتا چلا:
1- زندگی میں کسی کو کوئی چیز ہبہ کرنا جائز کام ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
2- اگر اسپیشل شخص (معذوز) کا کسی کو کچھ دینا کسی مصلحت کے حصول کی وجہ سے ہو - جیسے کہ کسی سے اپنی رہائش کو محفوظ کروانے یا اسے معاوضہ دینے کے ارادے سے ہو، یا کوئی ضرورت پوری کرنے، یا کسی کے حسن سلوک اور اس کی مہربانی کا بدلہ دینےکیلئے دیا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas