میاں بیوی کے درمیان اچھے تعلقات برق...

Egypt's Dar Al-Ifta

میاں بیوی کے درمیان اچھے تعلقات برقرار رکھنے کے لیے ایک مشورہ

Question

 میرے شوہر بیوی پر شوہر کے حقوق کے بارے میں بہت بات کرتے رہتے ہیں، اور ایسا کر کے وہ یہ بات ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ہمیشہ غلطی میری ہی ہوتی ہے اور میں ان کے حقوق ادا نہیں کرتی، شوہر کے اس رویے کی وجہ سے میں بہت زیادہ نفسیاتی دباؤ کا شکار ہوں، اس لیے میں نہیں جانتی کہ کیسے انہیں مطمئن کروں. ان کے اس رویے کے بارے میں شرعا کیا حکم ہے؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ میاں بیوی کے درمیان زندگی سے متعلق شرعی احکام کو اس طرح نہ لیا جاےٴ کہ زوجین میں سے ہر ایک ایسی شرعی نصوص تلاش کرتا پھرے جو اس کے حقوق و فرائض کی حدود کو بیان کرتی ہوں یا ہمیشہ اسے صحیح قرار دیں اور دوسرے فریق کو غلط ، تاکہ وہ دین کو دوسرے فریق پر دباؤ ڈالنے کا وسیلہ بناےٴ اور اپنے فرئض کو ادا کیے بغیر فریقِ آخر اپنا تابع فرمان بناےٴ۔
ازدواجی زندگی کی اساس ایک دوسرے سے طلبِ حقوق پر ہونے کی بجاےٴ یہ باہمی سکون، رحم، محبت، اور دونوں میں سے ہر ایک کا دوسرے کے جذبات کا خیال رکھنے پر زیادہ مبنی ہے۔
فہمِ حیات اور اعلیٰ آداب جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سکھائے ہیں اس کا تقاضا ہے کہ بیوی اپنے شوہر کے حقوق کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرے اور یاد رکھے کہ شوہر کے ساتھ حسن معاشرت اور اس کے اقوال وافعال پر صبر کرنا بیوی کیلئے دخولِ جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔ شوہر کو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کے نازک ہونے کا خیال رکھنے اور دن بھر گھر اور بچوں کی خدمت میں اس کی مشقت کو بھی مدنظر رکھے اور اس کے ساتھ رحم دلی سے پیش آےٴ اور اس کی طاقت سے زیادہ اس پر بوجھ نہ ڈالے۔ ان مخلصانہ باہمی جذبات کے ساتھ میاں بیوی اپنا فرائض ادا کر سکتے ہیں اور خداتعالیٰ کی منشا کے مطابق زندہ گزار سکتے ہیں اور عداتی احکام کو ازدواجی زندگی میں کھیچ کر لانا درست نہیں ہے؛ اللہ تعالی نے قرآنِ حکیم میں ارشاد فرمایا: : ﴿يُؤْتِي الحِكمَةَ مَن يَشَاءُ وَمَن يُؤْتَ الحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرًا كَثِيرًا﴾ [البقرة: 269[ یعنی:" اللہ تعالی جسے چاہتا ہے حکمت عطا فرماتا ہے، اور جسے حکمت عطا کی گئی پس اسے خیرِ کثیر عطا کی گئی"۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas