شوہر کا اپنی زندگی میں گھر میں سے اپنا حصہ بیوی کے لئے لکھنے کا حکم
Question
سائل اپنے گھر میں سے اپنا حصہ اپنی اس بیوی کو لکھ کر دینا چاہتا ہے، جس نے اس کی تعمیر میں حصہ ڈالا ہے، اس شرط کے ساتھ کہ گھر اس کی وفات کے بعد فروخت کیا جاےٴ گاٴ۔ ایسا اس لئے کرنا چاہتا ہے کہ سائل کو اپنی بیوی کے بارے میں اپنے بھائیوں سے خوف لاحق ہے حالانکہ سائل نے انہی بھائیوں کی پرورش کی اور ان سب کی شادیاں ہونے تک ان پر خرچ کرتا رہا اس کے باوجود انہوں نے اس کے ساتھ برا سلوک کیا۔ تو سائل کے اس فعل کا شرعی حکم کیا ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ یہ بات شرعی طور پر مسلم ہے کہ ایک عاقل، بالغ مسلمان کو اپنے مال میں کسی بھی طرح سے تصرف کرنے کا حق حاصل ہے۔ جیسے خرید و فروخت کرنا، تحفہ دینا، وصیت کرنا وغیرہ وغیرہ، اور اس کے تمام تصرف شرعی طور پر نافذ ہیں، مگر یہ کہ اس تصرف کا مقصد ورثاء یا ان میں سے بعض کو وراثت سے محروم کرنا نہیں ہونا چاہیے، ورنہ یہ شخص گناہگار ہو گا۔
سوالِ مذکور کی صورت میں: سائل چونکہ اپنی بیوی کو اس کی وفاداری اور اس کے اخلاص کا اور ہر طرح کے مصائب ومشکلات میں اس کے ساتھ کھڑا ہونے کا بدلہ دینا چاہتا ہے، اس لیے ہم دیکھتے ہیں کہ اس کے لیے اپنی تمام جائیداد کے ایک تہائی حصے کی وصیت کر دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ ایک اختیاری وصیت ہے جو اس کی وفات کے بعد بغیر نافذ ہوگی اور اس کے نافذ ہونے میں باقی ورثاء کی مووافقت اور رضامندی ضروری نہیں ہے ۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.