قسطوں میں خرید وفروخت کرنے کا حکم

Egypt's Dar Al-Ifta

قسطوں میں خرید وفروخت کرنے کا حکم

Question

 سائل قسطوں میں ٹی وی اور گاڑی خریدنا چاہتا ہے اور قسطوں میں ان کی قیمت نقد رقم سے زیادہ ہے۔
کیا یہ عمل شرعی طور پر جائز ہے؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ اللہ تعالی نے معاملات لوگوں کی آسانی کیلئے جائز قرار دیے ہیں بالخصوص خرید وفروخت کو حلال کیا ہے اللہ تبارک وتعالى نے فرمایا: ﴿وَأَحَلَّ اللهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا﴾ [البقرة: 275].یعنی: اللہ تعالی نے بیع کو حلال کیا ہے اور ربا کو حرام کیا ہے"۔ اور فرمایا: ﴿لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلًا مِنْ رَبِّكُمْ﴾ [البقرة: 198]. یعنی: تم پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ اپنے رب کا فضل تلاش کرو "۔ اللہ تعالی نے فرمایا: ﴿إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ﴾ [النساء: 29] یعنی: مگر یہ کہ آپس کی خوشی سے تجارت ہو،"۔
فروخت کے جائز ہونے کی شرائط میں سے ایک یہ ہے کہ قیمت معاہدہ کرنے والے فریقوں کو معلوم ہو۔ کیونکہ یہ دو متبادلات میں سے ایک ہے، اس لیے اس کا علم ہونا ضروری ہے۔ بیع میں جس طرح قیمت کا فوری لینا شرعا جائز ہے، اسی طرح معینہ مدت کے لیے معینہ اضافہ کے ساتھ قیمت کو موخر کر دینا بھی جائز ہے ۔ طاؤس، الحکم اور حماد - رحمھم اللہ - سے مروی ہے، فرماتے ہیں : یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں کہ میں نقد یہ چیز تمہیں اتنے کی دوں گا اور ادھار اتنے کی بیچوں گا۔ دیکھیے "المغني" لابن قدامة (4/ 177 ط. مكتبة القاهرة)-
یہ بیچنے والے اور خریدار دونوں کی ضرورت کی وجہ سے جائز ہے، کیونکہ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ خریدار کو شے کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن اس کے پاس نقد قیمت نہیں ہوتی، اور بیچنے والے کو منافع کی ضرورت ہے تاکہ اپنے خاندان کے اخراجات پورے کر سکے، بیع مؤجل کے ساتھ ان میں سے ہر ایک کی ضرورت پوری ہو جاتی ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas