جمعہ کے دن قرآن پڑھنے، نماز کے اخت...

Egypt's Dar Al-Ifta

جمعہ کے دن قرآن پڑھنے، نماز کے اختتام پر بلند آواز سے ذکر کرنے اور اذان کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کا حکم

Question

 ایک سائل مندرجہ ذیل سوالات کے بارے میں معلومات طلب کرنا چاتا ہے:

1- جمعہ کے دن مسجد میں قرآن مجید پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

2- نماز کے اختتام پر بلند آواز سے ذکر کرنے کا کیا حکم ہے؟

3- اذان کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجنے کا کیا حکم ہے؟

 

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ پہلے سوال پر جواب کے لیے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان موجود ہے ﴿إِنَّ الَّذِينَ يَتْلُونَ كِتَابَ اللهِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنْفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً يَرْجُونَ تِجَارَةً لَنْ تَبُورَ﴾ [فاطر: 29] ترجمہ: " بے شک جو لوگ اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور پوشیدہ اور ظاہر اس میں سے خرچ کرتے ہیں جو ہم نے انہیں دیا ہے وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جس میں کبھی خسارہ نہیں ہو گا۔
اور امام مسلم - رحمہ اللہ - نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللهِ، يَتْلُونَ كِتَابَ اللهِ، وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا نَزَلَتْ عَلَيْهِمِ السَّكِينَةُ، وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَحَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ، وَذَكَرَهُمُ اللهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ» اور جب بھی کوئی قوم اللہ تعالی کے کسی گھر میں جمع ہو کر کتاب اللہ کی تلاوت کرتی ہے اور اسے یہ لوگ آپس پڑھتے پڑھاتے ہیں تو ان پر سکون نازل ہوتا ہے اور اللہ تعالی کی رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالی اپنے مقربین کے پاس ان کا ذکر کرتا ہے۔ امام بیہقی رحمہ اللہ نے "شعب الایمان" میں نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے کہ «أفضلُ عِبادَةِ أُمَّتِي تلاوَةُ القُرْآنِ»، یعنی: میری امت کیلئے سب سے افصل عبادت قرآن پاک کی تلاوت کرنا ہے:۔
یہ اور بہت سی دوسری نصوص قرآن مجید کی تلاوت اور اس کے مطالعہ کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے اور بتاتی ہیں کہ کثرت سے اس کی تلاوت کے مستحب ہونے کی طرف اور اس پر قائم رہنے والوں کی تعریف کی طرف اشارہ کرتی ہیں، اور یہ کہ یہ ایک ایسی عبادت ہے جس کے کرنے والے کو اجر ملتا ہے؛ لہذا اس میں کوئی شک نہیں رہی کہ جمعہ کے دن نمازِ جمعہ سے پہلے مسجد میں قرآن کی تلاوت کرنا اور اسے سننا اور اس پر توجہ مرکوز رکھناعبادت ہے جو ان نصوص کے دائرہ کار میں آتی ہے۔
دوسرے سوال پر: نماز کا اختتام ذکر بالجہر میں حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک ذکر ہے جس کا شریعت میں حکم دیا گیا ہے، اور چونکہ مساجد کو نماز اور دیگر اقسام کے ذکر کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کے لیے تیار بنایا جاتا ہے؛ لہذا مسجد میں نماز کے بعد ذکر کرنے میں کوئی حرج نہیں، لیکن ہلکی آواز میں تاکہ نمازی پریشان نہ ہو۔
تیسرے سوال کے بارے میں اللہ تعالى کا فرمان ہے: ﴿إِنَّ اللهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا﴾ [الأحزاب: 56] ترجمہ: "بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو تم بھی ان پر درود اور سلام بھیجو"۔ اللہ پاک ہمیں حکم دیتا ہے کہ بالکل بغیر کسی جگہ اور وقت کا تعین کئے ہم سیدِ الکائنات اور اشرف المخلوقات پر درود و سلام بھیجیں۔ امام مسلم، امام ابو داؤد، امام ترمذی، امام نسائی اور امام احمد نے حضرت ابن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں آیا ہے کہ اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ، فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ، ثُمَّ صَلُّوا عَلَيَّ، فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّى الله عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا، ثُمَّ سَلُوا اللهَ لِيَ الْوَسِيلَةَ؛ فَإِنَّهَا مَنْزِلَةٌ فِي الْجَنَّةِ لَا تَنْبَغِي إِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللهِ، وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ، فَمَنْ سَأَلَ لِي الْوَسِيلَةَ حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ» ترجمہ "جب تم مؤذن کو سنو تو ویسا ہی کہو جیسا کہ وہ کہتا ہے، پھر مجھ پر درود بھیجو، کیونکہ جو شخص بھی مجھ پر یاک بار درود بھیجتا ہے اللہ تعالی اس کے بدلے اس پر دس بار درود بھیجتا ہے پھر اللہ سے میرے لئے وسیلہ کی دعا کرو؛ پس وسیلہ جنت میں ایک ایسا مقام ہے جو اللہ تعالی کے بندوں میں سے کسی ایک کو عطا کیا جاےٴ گا اور مجھے امید ہے کہ میں ہی وہ شخص ہوں، تو جس نے میرے لئے وسیلہ طلب کیا، اس کے لیے شفاعت واجب ہو گئی۔"
حدیث کے شارحین نے کہا ہے: اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ﴿صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا﴾ کی وجہ سے درود کے ساتھ سلام بھی بھینا چاہیے۔ لہذا، آذان کے بعد مؤذن اور سننے والوں کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجنا سنت ہے۔ خواہ درود وسلام اونچی آواز میں ہی کیوں نہ ہو۔ کیونکہ حدیث مبارکہ عام ہے۔
بعض فقہاءِ اسلام کا یہی موقف ہے اور بعض کا خیال ہے کہ مؤذن کی اذان کا جواب دینے کے بعد اور اقامت کے وقت مستحب ہے۔ اس گفتگو کی روشنی میں ہم کہیں گے کہ مؤذن، سامع اور مقیم میں سے ہر ایک کے لیے اذان کے بعد درود وسلام پڑھنا سنت ہے۔ اور درود وسلام پڑھنے کے بعد یہ دعاٴ پڑھے: "اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدًا الوسيلة والفضيلة وابعثه مقامًا محمودًا الذي وعدته"اے اللہ، اے اس دعوتِ کاملہ اور قائم کی جانے والی نماز کے رب! محمد کو وسیلہ اور فضیلت عطا فرما، اور انہیں اس مقام پر فائز فرما جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے۔" ۔

والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas