رمضان کے شروع میں روزوں کا فدیہ ادا...

Egypt's Dar Al-Ifta

رمضان کے شروع میں روزوں کا فدیہ ادا کرنے کا حکم

Question

کیا ماہِ مقدس یعنی رمضان المبارک کے شروع میں ہی مستقل عذر کی وجہ سے روزہ نہ رکھنے والے کے لیے تمام روزوں کا فدیہ دینا جائز ہے؟ یا کہ فدیہ دن بہ دن دینا ضروری ہے؟ 

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ رمضان کے ماہِ مقدس کے تمام روزوں کا فدیہ مہیے کے شروع میں دے دینے کے بارے میں فقہاء کا اختلاف ہے:
امام شافعی کا مذہب یہ ہے کہ ایسا کرنا کفایت نہیں کرے گا۔ کیونکہ ایسا کرنے میں حکم کا اپنے سببِ وجوب پر مقدم ہونا لازم آتا ہے۔ امام الرملی نے اپنے فتویٰ (2/ 74، ط. المكتبة الإسلامية ) میں کہا: [تعجیلِ فدیہ جائز نہیں ہے ؛ اس وجہ سے کہ اس صورت میں فدیہ اپنے سببِ وجوب پر مقدم ہو جاےٴ گا] اہ۔
اور یہی حکم حنبلیوں کے قاعدے کے مطابق ہے۔ امام ابن رجب نے "القواعد" (ص: 6، ط. دار الكتب العلمية) میں فرمایا ہے: [(القاعدة الرابعة) تمام عبادات چاہے جسمانی ہوں یا مالی ہوں یا ان دونوں کی مرکب ہوں کسی کو اس کے سبب پر مقدم کرنا جائز نہیں۔] فدیہ بھی ایک مالی عبادت ہے اور اس کے واجب ہونے کا سبب فرض روزے کی ادائیگی سے عاجز ہونا ہے۔ لہذا مہینے کے شروع میں اس کے تمام روزوں کا فدیہ دینا جائز نہیں۔
احناف کا مذہب یہ ہے کہ ماہ رمضان کے شروع میں پورے مہینے کا فدیہ ادا کرنا جائز ہے جیسا کہ ان کے نزدیک مہینے کے آخر تک اسے مؤخر کرنا جائز ہے۔ علامہ ابن عابدین نے "رد المحتار علی الدر المختار" (2/427، ط، دار الفکر، بتصرف) میں کہا ہے: شیخِ فانی یعنی بہت بوڑھے شخص کیلئے روزہ ترک کرنا جائز ہے، اور فدیہ ادا کرنا اس پر واجب ہے، اگرچہ مہینے کے شروع میں ہی ادا کر دے)۔ حاشیہ: یعنی مہینے کے شروع میں اور آخر میں ادا کرنے کے درمیان اسے اختیار ہے۔
چنانچہ حضراتِ احناف کے مذہب کے مطابق ماہ رمضان کے شروع میں بھی اس مہینے کے تمام روزوں کا فدیہ ادا کرنا جائز ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم

Share this:

Related Fatwas