زمزم کا پانی برکت اور شفا کی نیت سے...

Egypt's Dar Al-Ifta

زمزم کا پانی برکت اور شفا کی نیت سے پینا

Question

زمزم کا پانی برکت اور شفا کی نیت سے پینا کس حد تک جائز ہے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ زمزم کا پانی دنیا و آخرت کی بھلائی کی نیت سے پینے میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ امام ابن ماجہ، امام احمد، امام دارقطنی، امام حاکم اور امام ابن ابو شیبہ رحمهم الله نے اور امام بیہقی رحمہ اللہ نے "السنن" میں اور امام منقری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "الفوائد" میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے روایت کیا ہے کہ سیدنا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم نے ارشاد فرمایا: «مَاءُ زَمْزَمَ لِمَا شُرِبَ لَهُ». ترجمہ: زمزم کا پانی جس نیت سے پیا جائے اسی کیلئے ہوتا ہے۔ اور امام بیہقی رحمہ اللہ اسے "شعب الإيمان" میں ابن عمرو رضي الله عنهما سے بھی روایت کیا ہے
زمزم کا پانی بابرکت پانی ہے، اس میں اللہ تعالیٰ نے شفاء رکھی ہے؛ امام دارقطني اور امام حاكم رحمهما الله نے سیدنا ابن عباس رضي الله عنهما سے ان الفاظ کے اضافے کے ساتھ اس حدیث مبارکہ کو روایت کیا ہے: «إِنْ شَرِبْتَهُ تَسْتَشْفِي بِهِ شَفَاكَ اللهُ، وَإِنْ شَرِبْتَهُ لِشِبَعِكَ أَشْبَعَكَ اللهُ بِهِ، وَإِنْ شَرِبْتَهُ لِيَقْطَعَ ظَمَأَكَ قَطَعَهُ اللهُ، وَهِيَ هَزَمَةُ جِبْرِيلَ -ضربها برجله فنبع الماء- وَسُقْيَا اللهِ إِسْمَاعِيلَ». ترجمہ: "اگر تم اس سے شفاء کی غرض سے پیو گے تو اللہ تعالی تمہیں شفا عطا فرمائے گا، اور اگر تم اسے شکم سیری لیے پیو گے تو اللہ تعالی تمہیں اس کے ذریعے سے سیر کر دے گا اور اگر آپ اسے پیاس بجھانے کے لیے پئیں گے تو اللہ تعالیٰ اس (پیاس) کو ختم کر دے گا، اور یہ جبریل علیہ السلام کا کنواں ہے _ آپ نے اس پر اپنا پاؤں مبارک مارا تھا تو پانی نکلنے لگ گیا تھا_ اور یہ الله تعالى کی طرف سے سیدنا إسماعيل عليه الصلاة والسلام کو سیراب کرنے کیلئے (پانی) ہے ۔ امام ديلمي رحمہ اللہ نے سیدنا ابن عباس رضي الله عنهما سے اسی کی مثل حدیث مبارکہ رویت کی ہے لیکن ان الفاظ کے اضافے کے بغیر: «وَإِنْ شَرِبْتَهُ مُسْتَعِيذًا عَاذَكَ اللهُ». ترجمہ: اور اگر آپ اسے پناہ مانگتے ہوئے پئیں گے تو اللہ تعالی تمہیں پناہ عطا فرمائے گا۔ امام حاكم، امام بیہقی، امام منذري، امام ابن عیینی اور امام دمياطی رحمهم الله نے اس حدیث مبارکہ کو صحیح قرار دیا ہے اور امام حافظ ابن حجر رحمه الله نے اسے حسن قرار دیا ہے.
سیدنا ابو ذر غفاری رضي الله عنه سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے ماءِ زمزم کے بارے میں فرمایا: «إِنَّهَا مُبَارَكَةٌ، إِنَّهَا طَعَامُ طُعْمٍ». رواه مسلم، ترجمہ: یہ برکت والا ہے اور یہ کھانا بھی ہے۔ اور امام طيالسی رحمہ اللہ نے اسے اس اضافے کے ساتھ روایت کیا ہے: «وَشِفَاءُ سُقْمٍ» یعنی: اور یہ پابی بیماری سے شفاء بھی ہے.

والله سبحانه وتعالى أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas