خلع کے لیے مقدمہ دائرکرنے کے بعد من...

Egypt's Dar Al-Ifta

خلع کے لیے مقدمہ دائرکرنے کے بعد منگنی کے زیورات واپس لوٹانے کا حکم

Question

ت سال ٢٠٠٥ء مندرج استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جو مندرجہ ذیل سوال پر مشتمل ہے:

مجھے ایک شرعی فتوی ٰ چاہئے جس میں اس بات کی وضاحت ہو کہ خلع لینے کے لیے مقدمہ دائر کرنے پر منگنی کے تحفے لوٹائے جائیں یا نہیں ؟

Answer

شریعت میں یہ بات طے ہے کہ اگر بیوی خلع میں طلاق طلب کرے تو اُس پر لازمی ہے کہ باقی ماندہ مہر مؤجل سے دست بردار ہو ، یا مہر معجل واپس لوٹا دے ، کیونکہ اس بارے میں جو حدیث شریف وارد ہوئی ہے اس میں آیا ہے: حضرت ثابت بن قیس کی بیوی حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول! ثابت بن قیس ایک ایسا آدمی ہے جس پرمیں کسی خُلق یا دین کی وجہ سے ناراض نہیں ہوں مگر میں اسلام میں کفر کو ناپسند کرتی ہوں ، تو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دريافت فرمايا:'' کیا آپ اُن کو اُن کا باغ واپس لوٹا دو گی؟'' تو اس نے جواب دیا : جى ہاں ، تو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' باغ قبول کرو اور اس كو ایک طلاق دے دو''. امام بخاری نے اس حدیث کی روایت کی ہے، واضح رہے کہ وہ باغ انکا مہر تھا ، اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ خلعہ لینے والی کو خلع لیتے وقت اپنے شوہر کا مہر لوٹانا ہے ، اور ہمارے عرف میں منگنی کے وقت کے زیورات کو مہر میں شامل کیا جاتا ہے ۔ اگرعرف شریعت پاک کے مخالف نہ ہو تو وہ شریعت کے اجمالی دلائل میں شامل ہوتا ہے ، لہذا خلع کی حالت میں منگنی کے وقت کے زیورات کو لوٹانا واجب ہے ، کیو نکہ وہ مہر میں شامل ہیں ، اور خلع میں مہر لوٹانا واجب ہے.

امید ہے کہ مذکورہ بالا بیان سے جواب حاصل کرلیا جائیگا.و اللہ سبحانہ و تعالی اعلم.
 

Share this:

Related Fatwas