تنخواہ سے کٹوتی کی گئی رقم جس سے اس...

Egypt's Dar Al-Ifta

تنخواہ سے کٹوتی کی گئی رقم جس سے استفادہ نہ کیا اس رقم کو واپس حج عمرہ فنڈ میں جمع کرنا

Question

ہم نے اپنی کمپنی کے ورکرز کیلئے حج عمرہ فنڈ قائم کیا ہے، اس طرح کہ فنڈ کا راس المال اراکین کی شراکت پر مبنی ہوگا، جو کہ ان کی موافقت کے ساتھ طے کی گئی شرح کٹوتی کے ساتھ باقاعدہ طور پر ان کی ماہانہ تنخواہ سے کٹتا رہتا ہے اور ورکرز کیلئے سوشل شراکت داری کے طور پر سالانہ تھوڑی سی رقم کمپنی بھی ادا کرتی ہے۔ یاد رہے کہ حج یا عمرہ جانے والے ایک ورکر کو 35% اور اس کے ساتھ جانے والے کو 20% خرچ نا قابل واپسی عطیه کے طور پر دیا جاتا ہے اور جنہوں نے اس خدمت سے فائدہ اٹھایا ہو وہ باقی رقم قسطوں پر ادا کرتے ہیں؛ یہ شرط نہیں ہے کہ سب شراکتدار اس خدمت سے فائدہ اٹھائیں گے؛ اس لئے کہ مواقع کے عدد محدود ہوتے ہیں؛ تو انتخاب قرعہ کے ذریعے کیا جاتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ اگر کوئی رکن اس خدمت سے فائدہ اٹھاۓ بغیر فوت جائے تو کیا جتنی رقم اس نے ادا کی ہے وہ مکمل طور پر فنڈ سے لے کر اس کے ورثاء کو دی جاۓ گی، یا اس میں سے کچھ کٹوتی کی جا سکتی ہے، یا ممکن ہے کہ انہیں باکل نہ رقم دی ہی نہ جاۓ، اسی طرح اگر کوئی ریٹائیرمنٹ کی عمر کو پہنچ جاۓ؛ کیا مکمل طور پر اسے رقم ادا نہ کرنا جائز ہے؟
 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! فقہ کی اصلاح میں اس فنڈ میں اشتراک عطیات کے عقود میں سے ایک عقد ہے، اس فنڈ کا شراکت دار پہلے فنڈ میں عطیۃ جمع کراتا ہے پھر فنڈ عطیۃ اس شخص کی مدد کرتا ہے، جس میں متفق علیھا شروط پائی جائیں اور قرعہ اندازی سے اس کا انتخاب ہوا ہو، یہ سماجی یکجہتی ہے جس کی طرف شریعت دعوت دیتی ہے۔
مشارکین کو حالتِ وفات یا رٹائیرمنٹ کی صورت میں اس فنڈ میں سے ادائیگی کے معاملے کیلئے ان شروط اور قواعد وضوابط کی طرف رجوع کیا جاۓ گا جن پر اشتراک کے وقت اتفاق کیا گیا تھا، اورجن کو حالتِ وفات یا ریٹائرمنٹ کی صورت میں مالی حقوق اور شرح ادائیگی بیان کرنی چاہیے، یہ اس لئے کہ کسی بھی شریک کو نقصان یا دھوکے سے دوچار نہ ہونا پڑے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas