بصارت درست کرنے کے لیے ایسا لینز لگانے کا حکم جس میں خنزير کا مادہ ہو۔
Question
بصارت کے نقائص کو ختم کرنے کے لیے ایسے لینز کے استعمال کا کیا حکم ہے جس کے بننے میں بالکل تھوڑا سا خنزیری جلیٹینی مادہ استعمال ہوتا ہے اور اس لینز کو آنکھ کے اندر لگایا جاتا ہے؟ یاد رکھیں کہ اس کا کوئی متبادل بھی نہیں ہے۔
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ یہ بات شرعی طور پر طے شدہ ہے کہ سور کا گوشت کھانا اور اس کی تجارت کرنا حرام ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ﴾ [البقرة: 173]، ترجمہ '' اور اللہ نے حرام کر دیا ہے تم پر مردار، خون، اور جسے اللہ کے علاوہ کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا ہو، پس جو مجبور ہو جاۓ وہ سرکشی کرنے والا نہ ہو اور نہ ہی حد سے تجاوز کرنے والا ہو تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے، بیشک اللہ تعالی بہت بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے''۔ جمہور فقہاء کا مذہب یہ ہے کہ خنزیر زندہ اور مردہ دونوں حالتوں میں نجس عین ہے، جب کہ مالکیہ کے نزدیک سور جب تک زندہ ہے پاک ہے اور اگر مردہ ہو تو ناپاک ہو جاتا ہے۔
اور مذکورہ بالا کی بنیاد پر سوالِ مذکور کی صورت میں: اگر اس مادہ کی نوعیت اور خنزیری اجزاء اور مرکبات کسی دوسرے مادہ میں تبدیل ہو جائیں اور وہ ایک نیا جلیٹن یا سپنج والا مادہ بن جائے جسے سور نہیں کہا جا سکتا، اورنہ ہی اس پر یہ بات صادق آےٗ کہ یہ اپنی شکل اور اجزاء میں سور کا جزو ہے، تو اس کے استعمال میں شرعا کوئی ممانعت نہیں ہے، ، خصوصا جب کہ یہ جراحی عمل میں ایک اہم مواد بن چکا ہے.
والله سبحانه وتعالى أعلم.