رشتہ داروں اور دوستوں سے ملاقات کرنے اور ان سے رابطہ رکھنے کی تاکید
Question
میں اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے پاس باقاعدگی سے جاتا تھا، اور ہر موقع پر ان سے حسنِ سلوک کا اظہار کرتا ہوں تو بیان فرمائیں کہ اس عمل کا شریعت میں کیا ثواب ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ انسان کا اپنے رشتہ دار و اقارب اور دوستوں سے ملاقات کرنے، ان کی خوشیوں میں ان سے حسنِ اخلاق کا اظہار کرنا، غم میں ان کو تسلی دینا اور بیماری کے وقت ان کے ساتھ کھڑے ہونا اسلامی شریعت میں محبوب اعمال ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں: «إنَّ رَجُلًا زَارَ أَخًا لَهُ فِي قَرْيَةٍ أُخْرَى، فَأَرْصَدَ اللهُ لَهُ عَلَى مَدْرَجَتِهِ مَلَكًا، فَلَمَّا أَتَى عَلَيْهِ قَالَ: أَيْنَ تُرِيدُ؟ قَالَ: أُرِيدُ أَخًا لِي فِي هَذِهِ الْقَرْيَةِ، قَالَ: هَلْ لَكَ عَلَيْهِ مِنْ نِعْمَةٍ تَرُبُّهَا؟ قَالَ: لَا، غَيْرَ أَنِّي أَحْبَبْتُهُ فِي اللهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: فَإِنِّي رَسُولُ اللهِ إِلَيْكَ، بِأَنَّ اللهَ قَدْ أَحَبَّكَ كَمَا أَحْبَبْتَهُ فِيهِ» "صحيح مسلم". ترجمہ: " ایک شخص اپنے بھائی سے ملنے کے لیے گیا جو دوسری بستی میں تھا ، اللہ تعالیٰ نے اس کے راستے پر ایک فرشتے کو اس کی نگرانی ( یا انتظار ) کے لیے مقرر فرما دیا ۔ جب وہ شخص اس ( فرشتے ) کے سامنے آیا تو اس نے کہا : کہاں جانا چاہتے ہو؟ اس نے کہا : میں اپنے ایک بھائی کے پاس جانا چاہتا ہوں جو اس بستی میں ہے ۔ اس نے پوچھا : کیا تمہارا اس پر کوئی احسان ہے جسے مکمل کرنا چاہتے ہو؟ اس نے کہا : نہیں ، بس مجھے اس کے ساتھ صرف اللہ عزوجل کی خاطر محبت ہے ۔ اس نے کہا : تو میں اللہ ہی کی طرف سے تمہارے پاس بھیجا جانے والا قاصد ہوں کہ اللہ کو بھی تمہارے ساتھ اسی طرح محبت ہے جس طرح اس کی خاطر تم نے اس ( بھائی ) سے محبت کی ہے ۔ "سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا: «مَن عَادَ مَرِيضًا أَو زَارَ أَخًا لَهُ فِي اللهِ نَادَاهُ مُنَادٍ: أَن طِبتَ وَطَابَ مَمشَاكَ وَتَبَوَّأتَ مِنَ الجَنَّةِ مَنزِلًا» "سنن الترمذي". ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی مریض کی عیادت کی یا کسی دینی بھائی سے ملاقات کی تو اس کو ایک آواز دینے والا آواز دیتا ہے: تمہاری دنیاوی و اخروی زندگی مبارک ہو، تمہارا چلنا مبارک ہو، تم نے جنت میں ایک گھر حاصل کر لیا“۔
رشتہ داروں اور دوستوں سے ملنے کیلئے جانا اس وقت تک پسندیدہ عمل ہے جب تک کہ اس میں افراط یعنی زیادتی نہ ہو کہ گھر والے ہی اس مہمان سے تنگ آ جائیں؛ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: «زُر غِبًّا، تَزدَد حُبًّا» "المعجم الأوسط"، (ترجمہ: ملاقات ناغہ کرکے کیا کرو تو محبت بڑھے گی) حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ کم آنے سے انسان کو دیکھنے، اس سے ملنے اور اس کے پاس بیٹھنے کی آرزو بڑھتی ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.