مقولہ "نجومیوں نے جھوٹ بولا اگرچہ ان کی بات صحیح ہو"
Question
مقولہ "نجومیوں نے جھوٹ بولا اگرچہ ان کی بات صحیح ہو" کس حد تک صحیح ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ یہ قول احادیث نبویہ میں سے نہیں ہے، اگرچہ اس کا معنی اور مفہوم صحیح ہے؛ کیونکہ نجومی دعویٰ کرتا ہے کہ وہ غیب کا علم جانتا ہے حالانکہ اس کے پاس علمِ غیب نہیں ہوتا، اگرچہ اس کی پیشین گوئی واقع بھی ہو جاۓ۔ پس وہ اپنے علمِ غیب کا دعویٰ کرنے میں جھوٹا ہے۔ نجومی شیاطین اور ان کے آسمان سے خبریں چرانے پر بھروسہ کرتا ہے اور اگر وہ سچی معلومات چرانے میں کامیاب ہو بھی جائیں تو اس کے ساتھ بھی سو جھوٹ ملا دیتے ہیں۔ اس لیے جو نجومی ان سے یہ معلومات حاصل کرتا ہے اسے سچ یا جھوٹ کا علم نہیں ہوتا۔ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم سے کاہن باتیں کیا کرتے تھے، اور ہم اس کی باتوں کو سچ پاتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے فرمایا: «تِلْكَ الْكَلِمَةُ الْحَقُّ، يَخْطَفُهَا الْجِنِّيُّ، فَيَقْذِفُهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ، وَيَزِيدُ فِيهَا مِائَةَ كَذْبَةٍ» متفق عليه. ترجمہ :”یہ بات سچی ہوتی ہے، جسے جن چرا کر لاتا ہے، پھر اس میں سو جھوٹ ملا کر اسے اپنے ولی کے کان میں ڈال دیتا ہے ۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.