فوٹو گرافی تصویریں لٹکانا

Egypt's Dar Al-Ifta

فوٹو گرافی تصویریں لٹکانا

Question

ت سال ٢٠٠٥ء استفتاء پر ہم مطلع ہوئے ، جس میں سائل نے اپنے مرحوم ماں باپ کی تصویریں اپنی فلیٹ کے دروازے پر لٹکانے کے بارے میں شرعی حکم دریافت کیا ہے اور بيان كيا ہے کہ اس لٹکانے كا مقصد يہ ہے کہ گھر میں داخل ہونے والا ہر ہر آدمی ان کو دیکھ کر اُن کے لیے رحمت و بخشش کی دعاء کرے ، لیکن کچھ لوگوں نے انہیں یہ بتایا ہے کہ یہ عمل حرام ہے؟.

Answer

فوٹو گرافی تصویروں میں معاملہ کرنے ، اور انسان یا جانور کی تصویر لٹکانے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ اس میں سایہ اخذ کیا جاتا ہے ، اس لئے اس عمل میں اللہ تعالیٰ کی تخلیقی صفت میں مشابہت لازم نہیں آتی ہے جس کی بنیاد پر تصویر بنانے والوں کے حق میں وعید آئی ہے ، لیکن یہ حکم اس صورت میں ہے جب تصویریں ننگی نہ ہوں یا فتنے کی طرف دعوت دینے والی نہ ہوں ، کیونکہ حدیث شریف میں جو تصویر پر وعید آئی ہے اس سے مراد مجسمے بنانا ہے اور اسی میں اللہ تعالی کی صفت تخلیق میں مشابہت لازم آتی ہے ، اور لفظ تصویر اگر چہ عربی زبان میں دونوں کو شامل ہے(فوٹو گرافی تصویر اور مجسمہ کو) مگر فوٹو گرافی میں علت حرمت نہیں پائی جاتی ہے اس وجہ سے وہ حرام نہیں ہے ، اور حکم شرعی علت کے وجود اور عدم وجود کی ساتھ منسلک ہوتا ہے، اور یہ فوٹو گرافی در حقیقت کسی چیز کے عکس کو روک لینے کا نام ہے اور اس پر تصویر کے لفظ کا اطلاق صرف مجازی طور پر ہوتا ہے ، اور معلوم ہونا چاہئے کہ احکام میں معانی کا اعتبار ہوتا ہے الفاظ کا نہیں.
لہذا سوال ميں مذكور اچھے مقصد کے لیے ماں باپ کی تصویرں کا لٹکانا آپ کیلئے شرعا جائز ہے ، بشرطیکہ آپ کی ماں کی یہ تصویر پر وقار ہو اور شرم و حیا کے دائرے سے باہر نہ ہو ، یاد رہے کہ تصویروں کے مکمل یا نا مکمل ہونے سے اس حکم میں کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ، اور یہ عمل حرام نہیں ہے جیسا کہ بعض نے آپ کو باور کرایا ہے.

و اللہ سبحانہ و تعالی اعلم.
 

Share this:

Related Fatwas