کیا حاجی کا نصف رات کے بعد ہی مزدلفہ چھوڑنا جائز ہے؟
Question
کیا حاجی کا آدھی رات کے بعد مزدلفہ چھوڑنا جائز ہے؟
Answer
جمہور علمائے کرام کے نزدیک مزدلفہ میں رات گذارنا واجب ہے ، اور ظاہر ہے کہ واجب کی ادائیگی مزدلفہ میں رات گذارنے سے ہی ہوگی ، لیکن نصف شب کے بعد اگر صرف ایک لمحہ کے لئے بھی رک جائے گا تو بھی اس پر عمل ہو جائے گا ، اور اس صورت میں یہ معنیٰ صادق آجائے گا کہ حاجی نے مزدلفہ میں رات گذار لی ، کیونکہ نصف شب سے زیادہ وقت گذر چکا ہے ، اگر چہ سنت یہی ہے کہ فجر نماز ادا کرنے تک وہاں رُکا جائے ، پھر اس کے بعد جبل عرفات میں سورج طلوع ہونے سے تھوڑی دیر پہلے تک دعا کیلئے ٹھہرا جائے اس کے بعد رمی جمارکے لئے منی کو نکلا جائے ، چنانچہ حدیث شریف میں آیا ہے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ضعیفوں ، عورتوں اور کام کاج والوں کو ان کے خاص احوال کے پیش نظر اور ان پر تخفیف کے خاطر نصف شب کے بعد نکلنے کی رخصت دی ہے ، اور اسی حکم میں ہر وہ شخص داخل ہے جس پر بھیڑ بھاڑ دشوار ہو ، امام بخاری نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت کی ہے انہوں نے بیان کیا کہ: میں حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان کمزور رشتہ داروں میںشامل تھا جنہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ کی رات پہلے ہی روانہ فرما دیا تھا .
و اللہ سبحانہ و تعالی اعلم.