زکوٰۃ ادا کرنے کی بجائے صرف ٹیکس کی...

Egypt's Dar Al-Ifta

زکوٰۃ ادا کرنے کی بجائے صرف ٹیکس کی ادائیگی پر اکتفاء کرنے کا حکم

Question

سائل کہتا ہے: کیا ٹیکس اور زکوٰۃ میں کوئی تعلق ہے؟ کیا ٹیکس ادا کرنا مجھے زکوٰۃ دینے سے مستثنیٰ کر دیتا ہے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ زکوٰۃ اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن ہے، اور زکاۃ ایک جاری قانونِ الہی ہے، اور ایک ایسی مالی عبادت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے مخصوص شرائط اور مقداروں کے ساتھ مسلمانوں کے اموال پر فرض کیا ہے، اور اس کے مصارف (مستحقین) کو اپنی مقدس کتاب میں بیان کیا ہے؛ جن کے علاوہ کسی اور پر زکاۃ کا مال خرچ کرنا صحیح نہیں ہے۔
جہاں تک ٹیکس کا تعلق ہے تو اصول یہ ہے کہ یہ ایک تکافلی منصوبہ ہے جو شرعی سیاست کے اندر آتا ہے؛ کیونکہ شریعتِ مطہرہ نے حاکم کو مباح یعنی جائز چیزوں کو مقید کرنے کی اجازت دی ہے اور علمائے کرام نے اس سے یہ اخذ کیا ہے کہ حاکم کے لیے عوامی مفاد کے مطابق لوگوں پر وقتاً فوقتاً ٹیکس فرض کرنا جائز ہے، بشرطیکہ اس کے وصول کرنے میں انصاف ہو اور اسے تقسیم کرنے میں بھی ایمانتداری ہو۔
اس بنا پر: ٹیکس ادا کرنے سے مسلمان زکوٰۃ سے مستثنیٰ نہیں ہو جاتا، بلکہ ٹیکس ادا کرنا اس پر لازم ہے اور یہ ٹیکس مال میں واجب الادا قرض کے مترادف ہے۔ پھر اگر بقیہ مال زکوٰۃ کے نصاب کو پہنچ جائے – اس شخص کی اصل ضروریات کے بعد - اور اس پر ایک سال گزر چکا ہو تو اس پر زکوٰۃ کی ادائیگی واجب ہو جاتی ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم
 

Share this:

Related Fatwas